بڈگام (جموں کشمیر) :وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں نالہ سکھ ناگ غیرقانونی کان کنی کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے، خاص کر آری زال سے ناربل علاقے تک ریت اور باجری وغیرہ کو اصول و ضوابط کی خلاف ورزی کرکے کھدائی انجام دی جا رہی ہے جس سے نہ صرف ماحولیاتی نظام بری طرح سے متاثر ہو چکا ہے بلکہ مچھلیوں بھی نایاب ہونے کے درپے ہے جبکہ ایگریکلچر اور ہاٹیکلچر کو بھی شدید خطرہ لاحق ہے۔ غیرقانونی کان کنی سے نالہ نہ گہرا بلکہ چوڑا بھی ہو چکا ہے جس کی وجہ سے سینچائی کے لیے مختص ندیوں میں پانی کا بہاؤ بھی کم ہو گیا ہے جو کسانوں کے لیے انتہائی تشویش کا باعث بن چکا ہے۔
مشتاق احمد میر نامی ایک سماجی کارکن نے بتایا کہ ’’وہ وقت دور نہیں جب ڈرجنگ کے نام پے نالہ سکھ ناگ مستقبل میں مکمل طور پر تباہ و برباد ہو کر رہ جائے گا، رِنگ روڑ کے نام پر بے لگام کان کنی ہوئی جس سے اس نالہ میں موجود سلور کارپ اور کامن کارپ نامی مچھلی کی مخصوص اقسام (جسے عرف عام میں کشمیری مچھلی کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے) اور رینبو ٹراؤٹ مچھلی کی نسل تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ غیر قانونی کان کنی سے زرعی اراضی بھی بنجر بننے کے دہانے پر پہنچ چکی ہے، کیونکہ نالہ سکھ ناگ کی کھدائی سے پانی کی سطح انتہائی کم لیول تک پہنچ چکی ہے جس سے کسانوں کو سینچائی کے لیے پانی دستیاب نہیں ہو پاتا۔ علاوہ ازیں انہوں نے بڈگام میں سڑکوں کی حالت زار کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’’لوڈِڈ گاڑیوں کی آواجاہی کے سبب سڑکیں بھی ناقابل آمد و رفت بن چکی ہیں، سڑکوں پر نہ صرف شگاف پڑ گئے ہیں بلکہ جگہ جگہ بڑے اور گہرے گڑھے بھی بن گئے ہیں جو راہ گیروں اور دیگر ٹرانسپورٹرز کے لیے پریشانی کا باعث بن چکے ہیں۔‘‘