سرینگر:خانہ بدوش طبقے سے منسلک لوگ پیر پنجال کے پہاڑی راستے نہایت دشوار گزار اور خطرناک ہیں۔ یہ راستے پہاڑوں، گہرے درّوں، اور تنگ پگڈنڈیوں سے گزر کر وادی کشمیر تک پہنچتے ہیں۔ ان راستوں پر چلنا نہ صرف مشکل ہوتا ہے بلکہ اکثر جگہوں پر پھسلن اور پتھروں کے گرنے کا خطرہ بھی رہتا ہے۔جبکہ اکثر اوقات میں ان کے مال مویشی پھلسن ہونے کی وجہ سے گر کر یا پسیوں کے نیچے آنے سے ہلاک ہوتے ہیں۔
موسم کی سختی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ گرمیوں میں بھی پہاڑوں پر درجہ حرارت کم ہوتا ہے اور بعض اوقات شدید بارشوں اور طوفانوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ موسم جانوروں اور انسانوں دونوں کے لئے مشکلات پیدا کرتا ہے۔ جانور اکثر بیمار ہو جاتے ہیں۔ان کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے مر بھی جاتے ہیں۔ جبکہ راستے میں جنگلی جانوروں کا خطرہ بھی موجود ہوتا ہے۔ بھیڑیے، ریچھ، اور دیگر جنگلی جانور اکثر ان کے مال مویشیوں پر حملہ کرتے ہیں جس سے نہ صرف جانی نقصان ہوتا ہے بلکہ مالی نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے۔
جانہ بدوش طبقہ کے لوگوں کو پہاڑی راستوں پر خوراک اور پانی کی قلت ایک بڑا مسئلہ ہوتا ہے۔ جانہ بدوش اپنے ساتھ محدود مقدار میں خوراک اور پانی لے کر چلتے ہیں جو اکثر راستے میں ختم ہو جاتا ہے۔ پہاڑی علاقوں میں پانی کے چشمے اور کھانے پینے کی اشیاء کم ملتی ہیں جس کی وجہ سے انہیں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
خانہ بدوش طبقہ کے لوگوں کے بچوں کی تعلیم پر اثرات گہرے اور متنوع ہوتے ہیں۔ یہ طبقہ مستقل رہائش کی عدم موجودگی کی وجہ سے مختلف مسائل کا سامنا کرتا ہے۔ خانہ بدوش خاندانوں کی مسلسل نقل مکانی کی وجہ سے ان کے بچوں کا تعلیمی تسلسل قائم رکھنا ممکن نہیں ہوتا، جس سے تعلیمی معیار میں نمایاں کمی آتی ہے۔ خانہ بدوش خاندانوں کی معاشی حالت بھی بچوں کی تعلیم پر منفی اثر ڈالتی ہے۔ غریبی اور معاشی مشکلات کی وجہ سے بچوں کو کم عمری میں ہی کام کرنا پڑتا ہے، جس سے ان کی تعلیم متاثر ہوتی ہے۔