سری نگر: جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نےکہا کہ وہ کالعدم جماعت اسلامی کے ارکان کے آئندہ اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، انہوں نے ان پر پابندی ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا۔
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے گاندربل میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ جمہوریت کی خوبی ہے، ہر ایک کو الیکشن لڑنے کی مکمل آزادی ہے۔ میں نے یہ رپورٹس پڑھی ہیں کہ جماعت اسلامی کے اراکین آزاد حیثیت سے آئندہ اسمبلی انتخابات لڑیں گے، حالانکہ وہ اپنی تنظیم پر سے پابندی ہٹانا چاہتے تھے، میں ان کا خوش آمدید کرتا ہوں۔
آرٹیکل 370 کی منسوخی سے پہلے اور سی آر پی ایف کے قافلے پر پلوامہ عسکریتی حملے کے بعد 2019 میں بی جے پی حکومت نے جماعت اسلامی پر پابندی لگا دی تھی۔ دہلی کے ایک ٹریبونل نے ہفتہ کے روز غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت جماعت اسلامی پر عائد پابندی کو برقرار رکھا۔
حال ہی میں پارلیمانی انتخابات میں جماعت اسلامی کے بہت سے رہنماؤں نے اپنا ووٹ ڈالا تھا۔ اگر حکومت ہند نے ان پر سے پابندی ہٹا دیتی ہے تو وہ اسمبلی انتخابات بھی لڑیں گے۔ مرکزی سیاسی جماعتوں نے لوک سبھا انتخابات میں ووٹ دینے اور اسمبلی انتخابات لڑنے کے جماعت اسلامی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔
عمر نے کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ وہ اپنی تنظیم اور نشان پر امیدوار کھڑے کریں لیکن یہ پابندی کی وجہ سے ممکن نہیں ہے۔ انہیں آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے دیں اور ایک منشور لوگوں کے سامنے لائیں، پھر یہ لوگوں پر منحصر ہے کہ وہ کس کو ووٹ دینا پسند کرتے ہیں۔
پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ جماعت اسلامی کا یہ بہت اچھا فیصلہ ہے لیکن حکومت ہند کو اس پر عائد پابندی کو ہٹانا چاہئے۔