سرینگر:صوبہ جموں میں بڑھتے ہوئے عسکریت پسندانہ حملوں پر جموں کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) آر آر سوین کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی سرپرست محبوبہ مفتی نے منگل کے روز کہا کہ ’’ڈی جی پی، عسکری حملوں/ کارروائیوں کو روکنے اور سیکیورٹی صورتحال کو بہتر بنانے کے بجائے سیاست میں مصروف (دکھائی دے رہے) ہیں۔‘‘
محبوبہ مفتی نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی پی کو برطرف کیے جانے کا مطالبہ کیا۔ پریس کانفرنس کے دوران ڈی جی پی کو برطرف کیے جانے کا مطالبہ ڈی جی پی کے بیان کے ایک روز بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے جموں کشمیر کی مین اسٹریم سیاسی جماعتوں پر وادی کشمیر میں عسکریت پسندی کو فروغ دینے کے سنگین الزامات عائد کیے۔ ڈی جی پی نے کٹھوعہ اور ڈوڈہ اضلاع میں فوج پر ہوئے حملوں کے پس منظر میں یہ بیان دیا تھا۔
محبوبہ مفتی نے ڈوڈہ حملے، جس میں چار فوجی مارے گئے، کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ محبوبہ مفتی نے کہا: ’’گزشتہ چھ برسوں کے دوران بی جے پی کے دور حکومت میں ان علاقوں میں عسکریت پسندی بڑھ گئی ہے جہاں پہلے عسکریت پسندی کا نام و نشان نہیں تھا، جن علاقوں میں آج عسکری حملے ہو رہے ہیں اُن علاقوں میں اس وقت بھی خاموشی تھی جب پورا کشمیر عسکریت پسندی کی زد میں تھا۔‘‘ سابق وزیر اعلیٰ نے حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا: ’’لیکن یہ بدقسمتی ہے کہ کوئی جوابدہی نہیں ہے۔ ڈی جی پی (آر آر سوائن) کو اب تک برطرف کر دینا چاہیے تھا۔ گزشتہ دو برسوں کے دوران تقریباً 50 فوجی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں، لیکن کسی کو بھی جوابدہ نہیں ٹھہرایا جا رہا۔‘‘
سابق وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ ڈی جی پی زیادہ تر سیاسی امور کو ٹھیک کرنے میں مصروف ہیں۔ ’’ان (ڈی جی پی) کا کام اب بس یہی رہ چکا ہے کہ پی ڈی پی کو کیسے کمزور کیا جائے نہ کہ عسکری حملوں کو روکا جائے۔‘‘ ڈی جی پی کے خلاف سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا: ’’فوجیوں پر ہو رہے حملوں کو روکنے اور حالات ٹھیک کرنے کے بجائے، وہ (ڈی جی پی سوین) پی ڈی پی کو توڑنے میں مصروف ہے۔‘‘