سرینگر :سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) صدر محبوبہ مفتی نے جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے سرکاری ملازمین کی جبری برطرفیوں کے باعث متاثرہ کنبوں کی مشکلات کا ازالہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ وزیر اعلیٰ کو لکھے گئے ایک خط میں محبوبہ نے ان برطرفیوں کو ’’بے بنیاد‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’اس اقدام نے بے شمار خاندانوں کو ناقابلِ برداشت مصائب سے دوچار کر دیا ہے۔‘‘
پیر کے روز سماجی رابطہ گاہ ایکس پر اپنے پیغام میں محبوبہ مفتی نے لکھا: ’’میں نے عزتمآب وزیر اعلیٰ کو اُن خاندانوں کے مسائل سے آگاہ کیا ہے جن کے افراد کو غیر شفاف بنیادوں پر سرکاری ملازمتوں سے برطرف کیا گیا ہے۔ مجھے امید ہے کہ عمر صاحب انسانیت کے ناطے ان خاندانوں کی مشکلات میں کمی لائیں گے۔‘‘ محبوبہ مفتی کے مطابق، 2021 میں تشکیل دی گئی ایک ٹاسک فورس کے تحت آرٹیکل 311 کے تحت ملازمین کو شک کی بنیاد پر برطرف کرنے کا عمل شروع ہوا، جس کے نتیجے میں اب تک کم از کم 70 سرکاری ملازمین کو ملازمت سے برطرف کیا جا چکا ہے۔
اپنے خط میں انہوں نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’بغیر تحقیقات کی برطرفیاں‘‘ نہ صرف شخصیات بلکہ ان کے خاندانوں پر بھی منفی اثرات مرتب کرتے ہیں اور یہ قدم سرکاری ملازمین میں بے یقینی کی فضا پیدا کر رہا ہے۔ انہوں نے متاثرہ خاندانوں کی مشکلات کے حل کے لیے ایک نظرثانی کمیٹی کے قیام کی تجویز پیش کی ہے تاکہ ان معاملات کو منصفانہ طور پر از سر نو دیکھا جا سکے۔