سرینگر (جموں و کشمیر): کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ)، جو مغربی بنگال اور کیرالہ جیسی ریاستوں میں اپنے مضبوط گڑھ کے لیے مشہور ہے، اس سال بھی جموں و کشمیر میں لوک سبھا کے انتخابات لڑنے سے پرہیز کیا ہے۔
پارٹی کی جانب سے جہاں 2004 کے لوک سبھا انتخبات کے بعد سے یہ رجحان جاری رکھا گیا ہے وہی ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں پارٹی مسلسل اپنے امیدوار کھڑے کر رہی ہے۔ دلچسپ بات ہے کہ بغیر کسی عالمی نمائندگی کے خطے کی پانچویں سب سے بڑی پارٹی کے طور پر اپنی پوزیشن برقرار رکھے ہوئے ہے۔
اننت ناگ حلقے کی ماضی کی انتخابی تاریخ کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ خاص اہمیت رکھتا ہے۔ 1999 میں، محمد یوسف تاریگامی نے انتخابات میں حصّہ لیا تھا لیکن 15,649 (13.6فیصد) ووٹ حاصل کرکے تیسرے نمبر پر آئے۔اس الیکشن میں نیشنل کانفرنس کے علی محمد نائیک 38,745 (33.6فیصد) ووٹ لے کر پارلیمنٹ کے لیے منتخب ہوئے، جب کہ پی ڈی پی کے بانی مفتی محمد سعید نے آزاد امیدوار کے طور پر حصّہ لیا اور وہ 25,253 (21.9 فیصد) ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
اسی طرح، 2004 میں، سی پی ایم سینیئر لیڈر تاریگامی نے دوبارہ لوک سبھا انتخابات میں حصّہ لیا لیکن نتائج مختلف نہیں تھے، اس انتخابات میں انہوں نے 18,466 (12.6 فیصد) ووٹ حاصل کئے۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی محبوبہ مفتی نے 74,436 (50.8 فیصد) ووٹوں کے ساتھ انتخبات جیت لیا، جب کہ نیشنل کانفرنس کے ڈاکٹر محبوب بیگ 35,498 (24.2 فیصد ) ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔اس کے باوجود، تاریگامی 1996 سے 2014 تک کئی بار کولگام حلقہ سے قانون ساز منتخب ہوئے، کسانوں اور مزدوروں کے تحفظات کی وکالت کرتے ہوئے۔