سرینگر: آزاد امیدوار ڈاکٹر قاضی اشرف نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں انتخابی میدان میں اس لیے آیا ہوں تاکہ میں ان تعلیم یافتہ لوگوں کو ووٹ ڈالنے کی طرف راغب کرو جو کہ اب تک بائیکاٹ کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں۔ اگر میری اس پہل سے کم ہی لوگ سامنے آتے ہیں تو میں سمجھوں گا میرا مقصد پورا ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ ہار جیت میری لئے کوئی معنی نہیں رکھتی ہے۔ جموں و کشمیر میں سیاسی بدلاؤ کے لیے لوگوں کو آگے آنے کی ضرورت ہے، جو کہ اپنے ووٹ کو ضائع کر کے ان نمائندوں کو آگے آنے کا موقع دیتے ہیں، جو بعد میں لوگوں کی نمائندگی بہتر طور پر نہیں کرتے ہیں۔
ڈاکٹر قاضی اشرف نے ماضی کی مثالیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ لوگ کم ووٹ ڈالیں یا زیادہ یا نہ ڈالیں، کسی بھی صورت میں سرکار تو تشکیل پاتی ہی ہے۔ لیکن لوگوں کی مرضی کے بغیر، اس لیے بہتر ہوتا کہ اگر لوگ اپنی مرضی اور منشا کے عین مطابق اپنے نمائندوں کا انتخاب عمل میں لاتے۔ ایسے میں یہاں کے تعلیم یافتہ لوگوں کو ووٹ نہ ڈالنے کی اپنی پالیسی کو ترک کر کے اپنے حق رائے دہی کا بھر پور طریقے سے استعمال کر کے صحیح امیدوار کا انتخاب کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح ایک تاجر بزنس میں انوسٹمنٹ کرتا ہے، اسی طرح سیاستدان اور سیاسی جماعتیں بھی انتخابات میں باضابطہ انویسٹمنٹ کرتی ہیں، تاکہ جیت کے بعد لگائے گئے پیسے کو دوگنا کر کے واپس لایا جائے۔ سیاست دانوں کو الیکشن بعد ان لوگوں کی کوئی فکر نہیں رہتی جو انہیں چن کر پارلمینٹ تک پہنچاتے ہیں۔