سرینگر (جموں کشمیر) :انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز (آئی ایم ایچ این ایس) اور ڈائریکٹوریٹ آف اسکول ایجوکیشن، کشمیر کے باہمی اشتراک سے سرینگر کے دو کلسٹرز میں جون کے پہلے ہفتے میں ویلنس سنٹرز قائم کئے جا رہے ہیں۔ ان سنٹرز میں اُن طلباء کی کونسلنگ کے علاوہ علاج کی سہولیات بھی دستیاب کرائی جا رہی ہیں جو کسی ذہنی مرض یا تکلیف سے جوجھ رہے ہوں۔
اسکولوں میں ان مراکز کے قائم کرنے کی ضرورت کیوں آن پڑی؟ کیا واقعی کشمیر میں اب کم عمر طلباء میں بھی ذہنی تکالیف بڑھ رہی ہیں اور مذکورہ ویلنس سنٹروں میں کس طرح کی سہولیات انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز کی جانب سے بہم رکھی جا رہی ہے؟ اس کے حوالہ سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے آئی ایم ایچ این ایس کے چائلڈ گائڈ اینڈ ویلبینگ سنٹر کے کوآرڈینیٹر سید مجتبیٰ کے ساتھ خصوصی بات چیت کی۔
سید مجتبیٰ نے کہا کہ وادی کشمیر میں ایسے کئی اسکولی طلباء ہیں جو کسی نہ کسی طرح کی ذہنی پریشانی یا مرض سے جوجھ رہے ہیں، لیکن سماجی بدنامی کے خوف یا ڈر کی وجہ سے والدین بھی اپنے بچوں کو اسپتال یا ڈاکٹر کے پاس لے جانے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں۔ ایسے میں بروقت علاج اور خاص کر کونسلنگ نہ ملنے کی وجہ سے ایسے بچوں کے ذہنی دباؤ میں کمی کے بجائے مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ایسے میں بچوں کے ذہنی تکالیف کو دور کرنے اور ان کے اندر پنپ رہی کیفیات کو سمجھ کر اس کا علاج عمل میں لانا ایک بڑا چلینج ہے۔ جس کے لیے آگہی کے علاوہ اسکولوں میں ہی اب ویلنس مراکز کا قیام عمل میں لانے کا فیصلہ کیا گیا۔