سرینگر:جموں کشمیر کے دارلحکومت سرینگر میں قائم عجائب گھر میں 80 ہراز کے قریب نوادرات ہیں جن کو دیکھنے کے لیے مقامی اور غیر مقامی سیاح بھی یہاں آتے ہیں۔ یہ قدیم مصنوعات اور نمونے کشمیر کی تاریخ کے بھی گواہ ہیں۔ ایس پی ایس میوزیم، SPS Museum کشمیر کے ڈوگرہ مہاراجہ شری پرتاپ سنگھ کے نام سے منسوب ہے اور اسی ڈوگرہ بادشاہ کے دور میں سنہ 1898 میں اس میوزیم کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ اس دور میں یہ جگہ سرکاری مہمانوں کے لئے قیام گاہ یعنی گیسٹ ہاؤس ہوتا تھا لیکن بعد میں مہاراجہ پرتاپ سنگھ نے اسکو عجائب گھر میں تبدیل کر دیا۔
میوزیم کے اندر اسی ہزار مصنوعات اور نمونے ہیں جو سیاحوں اور مؤرخین کے لئے جازب نظر بنے ہوئے ہیں۔ ان مصنوعات کو میوزیم کی عمارت میں محفوظ رکھا گیا ہے، تاہم کچھ قدیم اور تاریخی مصنوعات ایسے بھی ہیں جن کو انتظامیہ نے فراموش کیا ہے۔ اگر ان نمونوں کو محفوظ نہیں کیا گیا تو کشمیر کی اس تاریخ کا تذکرہ ہمیں تاریخ کے اوراق میں ہی ملے گا۔
میوزیم کے صحن میں تیس فٹ لمبی لوہے کی ایک کشتی ہے جس کو برطانیہ حکومت کی ملکہ وکٹوریہ نے انیسوی صدی میں ڈوگرہ راجہ سنبیر سنگھ کو تحفے میں دی تھی۔ اس کشتی سے ڈوگرہ بادشاہ سرکاری مہمانوں کو دریائے جہلم کی سیر و تفریح کراتے تھے۔ تاہم اس کشتی کی حالت خراب ہو رہی ہے۔ کشتی کو میوزیم کے ملازمین نے انکے موٹر سائکلز کے لئے پارکنگ کی جگہ بنائی ہے جو میوزیم انتظامیہ کی عدم دلچسپی اور لاپرواہی کا بین ثبوت ہے۔