سرینگر (جموں و کشمیر):وادی کشمیر میں مسلسل بارشوں کی وجہ سے سیلاب کے بڑھتے خدشات کے بیچ جموں کشمیر پیپلز کانفرنس (جے کے پی سی) صدر سجاد لون نے پیر کو انتظامیہ سے درخواست کی کہ وہ نشیبی علاقوں میں مقیم رہائشیوں کی حفاظت کے لیے کوششیں تیز کریں اور ان کی محفوظ علاقوں میں منتقلی کو آسان بنائے۔ یاد رہے کہ گزشتہ چند دنوں سے لگاتار بارشوں کے سبب وادی کشمیر لے ندی نالوں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوا ہے جبکہ نشیبی علاقوں کی سڑکیں، گلی کوچے بھی زیر آب آ گئی ہیں۔
صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، سجاد غنی لون نے انتظامیہ کی فوری مداخلت پر زور دیا کہ ’’وہ مقامی آبادی کو خراب موسم کی تباہ کاریوں سے بچانے کے لیے اپنی کوششیں تیز کرے۔ کشمیر صوبے کے بعض دیہات اور قصبوں کے زیر آب آنے کی اطلاعات نے نشیبی علاقوں کے رہائشیوں کی حفاظت کے بارے میں خدشات کو مزید بڑھا دیا ہے۔‘‘ لون نے دعویٰ کیا کہ ’’"مجھے کپوارہ، بانڈی پورہ، سوپور اور یہاں تک کہ سرینگر شہر کے کچھ حصوں سمیت مختلف اضلاع سے بھی پریشان کن (فون) کالز موصول ہوئی ہیں، جہاں لوگ رہائشی علاقوں میں پانی کے داخل ہونے سے مصائب میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ ان علاقوں میں جان و مال کو لاحق ممکنہ خطرہ کو ٹالنے کے لئے انتظامیہ کو ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔"‘‘
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیرقیادت انتظامیہ سے تمام متعلقہ محکموں کو تیزی سے متحرک کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے لون نے موثر تال میل اور فوری کارروائی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ہنگامی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ریاستی ڈیزاسٹر رسپانس فورس کی ٹیموں کی تیاریوں پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے مزید کہا: ’’"ہماری پارٹی کے اراکین سیلاب جیسی ابھرتی ہوئی صورتحال کی نگرانی کر رہے ہیں اور متعلقہ حکام کے ساتھ فعال طور پر رابطہ کر رہے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ متاثرہ لوگوں کی حالت زار کو درست طریقے سے تسلیم کیا جائے اور ان کا ازالہ کیا جائے۔ مربوط کوششوں اور چوکس نگرانی کے ذریعے میں پر امید ہوں یہ بحران ہمیں تکلیف پہنچائے بغیر ہی گزر جائے گا۔‘‘