راجوری (محمد جہانگیر خان): جموں و کشمیر کے ضلع راجوری کے بڈھال گاؤں میں پُراسرار اموات کے پیش نظر جہاں پورے علاقے کو لگ بھگ سیل کر دیا گیا ہے وہیں دیر رات تیس لوگوں کو جی ایم سی راجوری میں ڈاکٹروں کے انڈر آبزرویشن رکھا گیا۔ ان لوگوں کی مکمل جانچ کے بعد انہیں ایک محفوظ جگہ پر کورنٹین رکھا گیا ہے تاکہ ان لوگوں کی صورت حال پر لگاتار نظر رکھی جا سکے اور وقت پر طبی جانچ ہوتی رہے۔
اس معاملے میں ضلع انتظامیہ نے دیر رات ایک حکم نامہ جاری کرکے تمام محکموں کی الگ الگ ذمہ داری طے کی جو کہ رات سے ہی اپنی اپنی ذمہ داریوں میں مصروف ہو گئے ہیں۔ راجوری ہسپتال عملے کی طرف سے دیر شام متاثرہ لوگوں کی جی ایم سی راجوری میں جانچ کی گئی، بعد ازاں انہیں گورنمنٹ نرسنگ کالج راجوری کی عمارت میں منتقل کر دیا گیا۔
ضلع انتظامیہ کی طرف سے گذشتہ روز دو بڑے فیصلے لیے گئے۔ ایک تو بڈھال علاقے کو پوری طرح سے بند کر دیا گیا اور اس کے بعد وہاں کے تمام متاثرہ لوگوں کو محفوظ جگہ پر منتقل کر کے انتظامیہ کی دیکھ ریکھ میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان لوگوں کو گورنمنٹ نرسنگ کالج راجوری میں کورنٹین رکھتے ہوئے کھانا، پینا، بستر، بحلی، پانی اور بچوں کے لیے دودھ و فروٹ سمیت تمام سہولیات کا بندو بست کیا گیا۔ ڈیوٹی پر تعینات آفیسران کو لوگوں تک سہولیات کو وقت پر پہنچانے کی ہدایت دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:راجوری میں پراسرار بیماری کے تین نئے کیس! مشتبہ مریض کو جی ایم سی راجوری ریفر کیا گیا
دوسرے بڑے قدم میں شدید طور پر متاثرہ بچوں کی چندی گڑھ منتقلی ہے۔ ایم ایل اے بڈھال جاوید چوہدری نے اعلیٰ حکام کی مدد سے بذریعہ ہیلی کاپٹر تین بچیوں کو چندی گڑھ میں منتقل کروانے میں اہم رول ادا کیا۔