اننت ناگ:جنوبی کشمیر میں کئی آزاد امیدوار آنے والے اسمبلی انتخابات میں طاقتور سیاسی پارٹیوں کے امیدواروں کو چیلنج کرنے کے لیے کمر بستہ ہیں۔ کیونکہ یہ ایسے امیدوار ہیں جو بڑی سیاسی جماعتوں سے وابستہ رہے ہیں، جن کی اپنے حلقوں میں ماضی کی کارکردگی بہتر رہی ہے تاہم مینڈیٹ نہ ملنے سے خفا ہو کر ان سیاسی رہنماؤں نے پارٹیوں کو الوداع کہا اور آزادانہ طور پر سیاسی لڑائی میں ان ہی پارٹیوں کے خلاف مد مقابل ہیں جہاں سے ان کو سیاسی شناخت حاصل ہوئی تھی۔ سیاسی مبصرین کے مطابق مذکورہ آزاد امیدواروں کی جانب سے اپنے اپنے حلقوں میں نمایاں مقابلہ متوقع ہے۔
مضبوط آزاد امیدواروں کی تفصیلات اس طرح ہے: شبیر احمد کلے، شوپیاں (فائل فوٹو)
شبیر احمد کُلے :شوپیاں
ضلع شوپیاں سے تعلق رکھنے والے شبیر احمد کُلے نے پارٹی کی جانب سے مینڈیٹ نہ دئے جانے کے بعد نیشنل کانفرنس (این سی) سے استعفیٰ دے دیا جس کے بعد وہ شوپیاں میں آزاد امیدوار کے طور پر انتخابات لڑ رہے ہیں۔ سنہ 2014 کے انتخابات میں کُلے نے آزاد امیدوار کے طور پر انتخابات میں حصہ لیا تھا جس دوران ان کی کارکردگی بہتر رہی تھی، وہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے حریف محمد یوسف بٹ سے محض 2366 ووٹوں سے ہار گئے تھے جبکہ انہوں نے نیشنل کانفرنس کے امیدوار شیخ محمد رفیع سے دو گناہ سے زائد ووٹ حاصل کئے تھے۔ شبیر کلے کو 14262 جبکہ این سی کے شیخ محمد رفیع محض 5280 ووٹ حاصل کر پائے تھے۔ لہذا آج کے انتخابات میں شبیر احمد کلے کو مضبوط دعوے دار کے طور پر سمجھا جا رہا ہے۔ ہونے والے انتخابات میں شوپیاں میں جن امیدواروں کے درمیان شدید مقابلہ متوقع ہے ان میں پی ڈی پی کے یاور بانڈے، این سی کے شیخ رفیع اور آزاد امیدوار شبیر کلے شامل ہیں۔
اعجاز میر، زینہ پورہ (فائل فوٹو) اعجاز احمد میر: زینہ پورہ
سابق ایم ایل اے اعجاز احمد میر، نے بھی ٹکٹ نہ ملنے پر حال پی میں پی ڈی پی کو خیر باد کیا۔ وہ زینہ پورہ سے آزاد امیدوار کے طور پر انتخابات لڑ رہے ہیں۔ میر کو ڈی ڈی سی چیئرپرسن، دیگر ڈی ڈی سی ممبران، اور چند سابق آزاد امیدواروں کی حمایت حاصل ہے، جس کی وجہ سے وہ این سی کے شوکت گنائی اور پی ڈی پی کے غلام محی الدین وانی کے خلاف مضبوط دعویدار ہے۔
میر نے 2014 میں پی ڈی پی کی ٹکٹ پر الیکشن لڑا تھا جس میں انہوں نے بڑی اکثریت کے ساتھ کامیابی حاصل کی تھی اور اس دوران وہ جموں کشمیر کے سب سے جوان ایم ایل اے بن گئے تھے۔
پیر منصور حسین، اننت ناگ (فائل فوٹو) پیر منصور حسین: اننت ناگ
پیرزادہ منصور حسین 2014 کے اسمبلی انتخابات میں پی ڈی پی کے مینڈیٹ پر شانگس حلقہ سے کامیاب ہوئے تھے۔ سنہ 2021 میں انہوں نے پی ڈی پی کو چھوڑ کر پیپلز کانفرنس میں شمولیت اختیار کی تھی، تاہم حال ہی میں انہوں نے پیپلز کانفرنس سے استعفیٰ دے دیا اور اننت ناگ سیٹ پر آزاد امیدوار کے طور پر میدان میں اترے ہیں، اسلئے اننت ناگ میں کانگریس کے امیدوار پیرزادہ محمد سعید، پی ڈی پی کے ڈاکٹر محبوب بیگ، اپنی پارٹی کے ہلال شاہ اور آزاد امیدوار پیر منصور کے درمیان زبردست مقابلہ ہونے کی توقع ہے۔
ڈاکٹر غلام نبی بٹ، ترال (ای ٹی وی بھارت) ڈاکٹر غلام نبی بٹ : ترال
ڈاکٹر غلام نبی بٹ ترال میں این سی کے کانسچونسی انچارج تھے، تاہم کانگریس اور این کے درمیان سیٹ شیئرنگ کے بعد مذکورہ نشست کانگریس کو سونپ دی گئی جس سے ناراض ڈاکٹر غلام نبی بٹ نے این سی سے علیحدگی اختیار کی اور آزاد امیدوار کے طور پر انتخابات لڑنے کا فیصلہ کیا۔ بٹ، جن کا خاندان این سی کے ساتھ دیرینہ وابستگی رکھتا ہے، کو پی ڈی پی کے رفیق احمد نائک، کانگریس کے امیدوار سریندر سنگھ چنئی، اور پی ڈی پی کے سابق رہنما ڈاکٹر ہربخش سنگھ، جو اے آئی پی کی ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں، کے ساتھ زبردست مقابلہ متوقع ہے۔
چودھری گلزار کھٹانہ، لارنو (ایس ٹی) (فائل فوٹو) چودھری گلزار کھٹانہ: لارنو، کوکرناگ (ایس ٹی ریزرو)
گلزار احمد کھٹانہ سابق ایم ایل سی نظام الدین کھٹانہ کے فرزند ہیں، نظام الدین کھٹانہ پی ڈی پی - بی جے پی حکومت کے دوران وزیر مملکت (ایم او ایس) کے درجہ کے ساتھ گجر بکروال ایڈوائزری کے وائس چیئرمین تھے۔ گلزار کھٹانہ کی اہلیہ لارنو ڈی ڈی سی سیٹ سے پی اے جی ڈی کی امیدوار تھیں۔ گلزار نے سنہ 2022 میں پی ڈی پی سے کنارہ کشی اختیار کی تھی اور وہ ڈی پی اے پی میں شامل ہوئے تھے، تاہم وہ آنے والے اسمبلی انتخابات میں لارنو ایس ٹی ریزرو سیٹ کے لئے آزاد امیدوار کے طور پر انتخابات لڑ رہے ہیں اور انہیں اپنی کمیونٹی کی اچھی خاصی حمایت حاصل ہے۔ ایسا مانا جا رہا ہے کہ اس نشست پر، این سی امیدوار ظفر چودھری، پی ڈی پی امیدوار ہارون چودھری اور گلزار کھٹانہ کے درمیان سخت مقابلہ ہوگا۔
واضح رہے کہ جموں کشمیر میں 18 ستمبر 2024 کو پہلے مرحلے کے تحت اسمبلی انتخابات منعقد ہوں گے۔ اور پہلے مرحلے میں 23.27 لاکھ سے زیادہ ووٹر حصہ لینے کے اہل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:گولیوں کی گن گرج سے سیاسی نعروں تک، ترال میں اسمبلی انتخابات، سیاسی وعدے اور عوامی توقعات - Kashmir Assembly Polls