ووٹنگ کی شرح بڑھی تو روایتی پارٹیز الیکشن نہیں جیت سکتی: اپنی پارٹی (ای ٹی وی بھارت) پلوامہ:جموں و کشمیر اپنی پارٹی (جے کے اے پی) کے سینئر رہنما اور پارٹی کے پلوامہ انچارج ڈاکٹر سمیع اللہ نے سرینگر پارلیمانی نشست پر انتخابی مہم کے آخری روز میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’’جموں و کشمیر اپنی پارٹی نے وادی کشمیر میں اچھی جگہ بنا لی ہے اور پارلیمانی انتخابات میں وادی کے لوگ پارٹی کے امیدواروں کی حمایت میں اپنا ووٹ ڈالیں گے۔‘‘ ڈاکٹر سمیع اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی پارٹی اس وقت مقبول ہے کہ ’’اگر کشمیر میں ووٹنگ کی شرح ماضی کے مقابلے میں بہتر رہی تو روایتی سیاسی جماعتیں ہرگز جیت نہیں سکتیں۔‘‘
ڈاکٹر سمیع اللہ نے نام لیے بغیر کانگریس، این سی اور پی ڈی پی کی تنقید کرتے ہوئے کہا: ’’یہ یہاں کی قدیم جماعتیں ہیں، ان کا پارٹی کیڈر بہت مضبوط ہے، اگر ووٹنگ کی شرح کم رہی تو ان کے کیڈر ووٹ ڈال کر ان جماعتوں کو کامیاب بنائیں گے۔ اپنی پارٹی ایک نئی جماعت ہے جس کے پاس اتنے کارکنان نہیں ہیں، تاہم اپنی پارٹی عوام کی چہیتی جماعت بن چکی ہے اور اگر ووٹنگ کی شرح بہتر رہی تو یہ روایتی جماعتیں قطعاً جیت درج نہیں کر سکتیں۔‘‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پارٹی کی بنیادی توجہ ’’نوجوانوں کو بااختیار بنانا اور وادی کے پڑھے لکھے نوجوانوں کو روزگار کے بہتر مواقع فراہم کرنا ہے جو وقت کی ایک اہم ضرورت ہے۔‘‘ انہوں نے بھی اپنے سینئر رہنماؤں کی طرح این سی اور پی ڈی پی کی مذمت کرتے ہوئے کہا: ’’گزشتہ برسوں کے دوران جموں و کشمیر پر حکومت کرنے والی جماعتوں نے وادی کی نوجوان نسل کو برباد کر دیا ہے اور جموں و کشمیر اپنی پارٹی جموں و کشمیر میں حالات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہی ہے جو اس وقت ہی ممکن ہوگا جب یہاں کے نواجوں کی فلاح و بہبود کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائیں جائیں۔‘‘
دفعہ 370کی تنسیخ کے بعد وادی کشمیر میں متعدد سیاسی جماعتیں وجود میں آئیں جن میں الطاف بخاری کی قیادت والی جموں کشمیر اپنی پارٹی سال 2020میں لانچ کی گئی۔ کانگریس سے علیحدہ ہوئے غلام نبی بٹ (آزاد) کی ڈیموکریٹک پراگریسیو آزاد پارٹی کے علاوہ کئی دیگر جماعتیں بھی وجود میں آئیں۔
یہ بھی پڑھیں:سرینگر پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے والے منفرد امیدوار