سرینگر (جموں کشمیر) :پارلیمانی انتخابات سے قبل سرینگر ضلع کی ترقیاتی کونسل نشست پر قبضہ جمانے کے دوڑ میں جموں کشمیر اپنی پارٹی کے ارکان کے مابین پھوٹ پڑ گئی ہے اور وہ پارٹی کے ڈی ڈی سی چیئرپرسن اور نائب چیئرپرسن کو عہدے سے ہٹانے کے تاک میں ہیں۔ یہ پیش رفت جموں کشمیر انتظامیہ کے حالیہ فیصلے کے بعد ہوئی جب محکمہ دیہی ترقی نے پنچایتی راج قانون 1989 میں ترمیم کی۔ اس ترمیم کے مطابق ڈی ڈی سی ممبران، کونسل کے چیرپرسن اور نائب چیئرپرسن کے خلاف عدم اعتماد تحریک پیش کرنے کے اہل ہے اور چیرپرسن اور نائب چیئرپرسن کو عہدوں سے ہٹا سکتے ہیں۔
قانون کی ترمیم کے دو روز بعد ہی ضلع سرینگر کی ترقیاتی کونسل کے دس ممبران نے کونسل کے چیئرپرسن آفتاب ملک اور نائب چیئرپرسن بلال احمد بٹ کے خلاف ضلع ترقیاتی کمشنر سرینگر کے سامنے عدم اعتماد تحریک پیش کی۔ اس عدم اعتماد تحریک پر جلد ہی چیئرمین اور نائب چیئرپرسن کے خلاف فلور ٹیسٹ ہوگا جب ضلع کمشنر کونسل کے اجلاس کے لئے نوٹس جاری کریں گے۔
آفتاب ملک اور بلال احمد، اپنی پارٹی کے رکن ہیں۔ آفتاب ملک اپنی پارٹی کے صوبائی صدر اشرف میر کے کافی قریبی ساتھی ہے اور انہی کی سفارش پر انکو سنہ 2021 میں کونسل کا چیئرپرسن بنایا گیا تھا۔ یاد رہے کہ آفتاب ملک کے خلاف اس سے قبل دو عدم اعتماد تحریکیں پیش کی جا چکی ہیں تاہم قانون نہ ہونے کے سبب وہ بدستور چیرمین بنے رہے۔ تاہم اب قانون لاگو ہونے کے بعد وہ اس عہدے کی دہلیز پر کھڑے ہیں۔
حیران کن بات ہے کہ جن ممبران نے آفتاب ملک اور بلال احمد کے خلاف عدم اعتماد تحریک پیش کی ہے ان میں پانچ ممبران اپنی پارٹی سے منسلک ہے۔ ان ممبران میں شبیر احمد ریشی، قیصر گنائی، محمد شعبان چوپان، رضوانہ اختر، شائستہ اسلم شامل ہے۔ دیگر پانچ ممبران میں سے اعجاز حسین اور علی محمد بی جے پی کے ساتھ منسلک ہے۔ منظور احمد بٹ کانگریس کے رکن ہے، محمد یاسین آزاد رکن اور شمیمہ بانو پی ڈی پی کی رکن ہیں۔