جموں:جموں کشمیر وقف بورڈ نے جموں پولیس سے ایک ایسے شخص کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے رابطہ کیا ہے جس نے مبینہ طور پر ایک درگاہ اور اس سے متصل اراضی پر قبضہ جمانے کیلئے ایک مورتی نصب کی ہے۔ بورڈ نے اس شخص پر مزار کے اردگرد کی زمین پر قبضہ کرنے کا منصوبہ بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔ یاد رہے کہ جموں کشمیر وقف بورڈ حکومت کے زیر انتظام ایک ادارہ ہے جو مسلمانوں کے اوقاف و املاک کی دیکھ بھال کیلئے قائم کیا گیا ایک سرکاری ادارہ ہے۔
جموں و کشمیر وقف بورڈ (جموں یونٹ) کے ایڈمنسٹریٹر و ایگزیکٹو آفیسر، عابد حسین، نے جموں ضلع بشناہ پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) کے نام خط/ تحریری شکایت میں لکھا ہے کہ وہ ’’مسٹر سریندر کمار کے خلاف قانونی کارروائی کریں، جس نے ایک مسلم زیارتگاہ میں ہندو دیوتا کی مورتی نصب کی ہے۔‘‘ رپورٹس کے مطابق زیارت شریف 14 کنال اور 12 مرلہ وقف اراضی پر واقع ہے جو محکمہ مال میں خسرہ نمبر 46 (نیا) قدیم خسرہ نمبر 08 کے تحت چک چواہ، تحصیل بشناہ میں واقع ہے۔ یہ درخواست/شکایت 27جولائی کو درج کی گئی ہے جسکی کاپی ای ٹی وی بھارت کے پاس موجود ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ’’جائیداد مسلمانوں کی ہے اور اسے جموں سے 25 کلومیٹر دور تحصیل بشناہ کے گاؤں چک چوا میں قبرستان کی زمین کے طور پر رجسٹر کیا گیا ہے۔ جموں و کشمیر حکومت نے ایس آر او نمبر 95، مورخہ 19.03.1981 کے ذریعے اراضی کو ’متروکہ وقف املاک‘ کے طور پر نامزد کیا ہے۔‘‘ دلچسپ بات یہ ہے کہ گاؤں میں صرف تین مسلم خاندان ہی رہتے ہیں۔ 1947 میں جموں کے بدنام زمانہ ’’قتل عام‘‘ کے بعد زیادہ تر مسلم خاندان اس علاقے سے ہجرت کر گئے تھے۔ خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’’وقف بورڈ کے فیلڈ اسٹاف نے اطلاع دی ہے کہ سریندر کمار نامی ایک مقامی شخص نے زیارت شریف کے اندر ایک مورتی ’’وقف اراضی پر قبضہ کرنے‘‘ کے ارادے سے نصب کی ہے۔
شکایت/ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’معاملے کی حساسیت کو مد نظر رکھ کر آپ سے درخواست ہے کہ مجرم کے خلاف قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے تاکہ علاقے میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی خراب نہ ہو۔‘‘ اس ضمن میں بشناہ پولیس نے کہا ہے کہ محکمہ مال کی جانب سے اس سلسلے میں انہیں خط لکھنے کے بعد ہی وہ تجاوزات کے خلاف کارروائی کرسکتے ہیں۔ ایک پولیس اہلکار نے ای ٹی وی بھارت کو فون پر بتایا ’’ہمیں ابھی تک محکمہ ریونیو سے اراضی کی بازیابی کی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے۔ ہمیں وقف بورڈ سے ایک درخواست موصول ہوئی ہے اور ہم نے محکمہ ریونیو سے تفصیلات طلب کی ہیں۔ ہم اس وقت تک کارروائی نہیں کر سکتے جب تک کہ ہمیں محکمہ مال سے منظوری نہیں مل جاتی۔‘‘