اردو

urdu

ETV Bharat / jammu-and-kashmir

جموں میں وقف اراضی پر قبضہ، وقف بورڈ نے کی پولیس سے کارروائی کی اپیل - Jammu Waqf Land Encorached - JAMMU WAQF LAND ENCORACHED

جموں کشمیر وقف بورڈ نے بشناہ علاقے کی ایک درگاہ میں مبینہ طور مورتی نصب کرنے اور وقف زمین پر قبضے کی کوشش کرنے والے شخص کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ محکمہ مال کی جانب سے شکایت درج کرنے کے بعد ہی وہ کارروائی کر سکتے ہیں۔

وقف بورڈ نے جموں پولیس سے قبضہ ہٹانے کی اپیل کی
وقف بورڈ نے جموں پولیس سے قبضہ ہٹانے کی اپیل کی (Representational Image)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 31, 2024, 8:09 PM IST

جموں:جموں کشمیر وقف بورڈ نے جموں پولیس سے ایک ایسے شخص کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے رابطہ کیا ہے جس نے مبینہ طور پر ایک درگاہ اور اس سے متصل اراضی پر قبضہ جمانے کیلئے ایک مورتی نصب کی ہے۔ بورڈ نے اس شخص پر مزار کے اردگرد کی زمین پر قبضہ کرنے کا منصوبہ بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔ یاد رہے کہ جموں کشمیر وقف بورڈ حکومت کے زیر انتظام ایک ادارہ ہے جو مسلمانوں کے اوقاف و املاک کی دیکھ بھال کیلئے قائم کیا گیا ایک سرکاری ادارہ ہے۔

جموں و کشمیر وقف بورڈ (جموں یونٹ) کے ایڈمنسٹریٹر و ایگزیکٹو آفیسر، عابد حسین، نے جموں ضلع بشناہ پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) کے نام خط/ تحریری شکایت میں لکھا ہے کہ وہ ’’مسٹر سریندر کمار کے خلاف قانونی کارروائی کریں، جس نے ایک مسلم زیارتگاہ میں ہندو دیوتا کی مورتی نصب کی ہے۔‘‘ رپورٹس کے مطابق زیارت شریف 14 کنال اور 12 مرلہ وقف اراضی پر واقع ہے جو محکمہ مال میں خسرہ نمبر 46 (نیا) قدیم خسرہ نمبر 08 کے تحت چک چواہ، تحصیل بشناہ میں واقع ہے۔ یہ درخواست/شکایت 27جولائی کو درج کی گئی ہے جسکی کاپی ای ٹی وی بھارت کے پاس موجود ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ’’جائیداد مسلمانوں کی ہے اور اسے جموں سے 25 کلومیٹر دور تحصیل بشناہ کے گاؤں چک چوا میں قبرستان کی زمین کے طور پر رجسٹر کیا گیا ہے۔ جموں و کشمیر حکومت نے ایس آر او نمبر 95، مورخہ 19.03.1981 کے ذریعے اراضی کو ’متروکہ وقف املاک‘ کے طور پر نامزد کیا ہے۔‘‘ دلچسپ بات یہ ہے کہ گاؤں میں صرف تین مسلم خاندان ہی رہتے ہیں۔ 1947 میں جموں کے بدنام زمانہ ’’قتل عام‘‘ کے بعد زیادہ تر مسلم خاندان اس علاقے سے ہجرت کر گئے تھے۔ خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’’وقف بورڈ کے فیلڈ اسٹاف نے اطلاع دی ہے کہ سریندر کمار نامی ایک مقامی شخص نے زیارت شریف کے اندر ایک مورتی ’’وقف اراضی پر قبضہ کرنے‘‘ کے ارادے سے نصب کی ہے۔

شکایت/ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’معاملے کی حساسیت کو مد نظر رکھ کر آپ سے درخواست ہے کہ مجرم کے خلاف قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے تاکہ علاقے میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی خراب نہ ہو۔‘‘ اس ضمن میں بشناہ پولیس نے کہا ہے کہ محکمہ مال کی جانب سے اس سلسلے میں انہیں خط لکھنے کے بعد ہی وہ تجاوزات کے خلاف کارروائی کرسکتے ہیں۔ ایک پولیس اہلکار نے ای ٹی وی بھارت کو فون پر بتایا ’’ہمیں ابھی تک محکمہ ریونیو سے اراضی کی بازیابی کی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے۔ ہمیں وقف بورڈ سے ایک درخواست موصول ہوئی ہے اور ہم نے محکمہ ریونیو سے تفصیلات طلب کی ہیں۔ ہم اس وقت تک کارروائی نہیں کر سکتے جب تک کہ ہمیں محکمہ مال سے منظوری نہیں مل جاتی۔‘‘

ایگزیکٹو آفیسر، عابد حسین نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ بشناہ گاؤں میں وقف املاک پر تجاوزات کا معاملہ کئی بار ڈپٹی کمشنر جموں، ریونیو حکام اور پولیس حکام کی نوٹس میں لایا گیا ہے لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا: ’’میں نے تحصیلدار بشناہ سے بھی ملاقات کی اور ان پر زور دیا کہ وہ تجاوزات کے خلاف کارروائی کریں لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ مجھے امید ہے کہ پولیس اس بار قانون کے تحت کارروائی کرے گی۔‘‘

ذرائع کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر وقف بورڈ کی 1400 کنال سے زیادہ اراضی پر جموں خطہ میں قبضہ کیا گیا ہے جس میں صرف جموں ضلع میں ہی 600 کنال سے زیادہ اراضی پر قبضہ کیا جا چکا ہے، گزشتہ ہفتے اس کا ایک ایک آر ٹی آئی درخواست میں انکشاف ہوا ہے۔ سماجی کارکن، ایم ایم شجاع، کی جانب سے آر ٹی آئی ایکٹ 2005 کے تحت 22 جولائی کو دائر کی گئی آر ٹی آئی درخواست کے جواب میں جموں و کشمیر وقف بورڈ نے انکشاف کیا ہے کہ 1400 کنال سے زیادہ وقف اراضی پر قبضہ کر لیا گیا ہے۔ آر ٹی آئی کی کاپی ای ٹی وی بھارت کے پاس موجود ہے۔ آر ٹی آئی کے جواب میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جموں خطے مختلف حصوں بشمول بشنہ، اکھنور، آر ایس پورہ، گاندھی نگر، ڈگیانہ، بٹنڈی اور سنجوان میں تجاوزات کی گئی ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر وقف بورڈ کی سربراہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ایک سینئر رہنما ڈاکٹر درخشاں اندرابی کر رہی ہیں، جنہوں نے ’’وقف کے معاملات کو بہتر بنانے‘‘ کے لیے کئی اقدامات شروع کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:وقف اراضی پر قبضے کرنے والے لینڈ مافیاؤں کے خلاف کی جائے گی کارروائی

ABOUT THE AUTHOR

...view details