سرینگر (جموں کشمیر):بارہمولہ پارلیمانی نشست پر 20 مئی کو انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ اس الیکشن کے لیے نیشنل کانفرنس (این سی) اور پیپلز کانفرنس (پی سی) مہم کے دوران روزانہ ایک دوسرے پر تیر کستے رہتے ہیں۔ لیکن گذشتہ دو ہفتوں سے ان انتخابات کی مہم جوئی نے ایک نیا رخ اُس وقت پکڑ لیا جب تہاڑ جیل میں قید سابق رکن اسمبلی عبد الرشید شیخ عرف انجینئر رشید نے کاغذات نامزدگی داخل کیے اور انجینئر رشید کے فرزند اور مداح ان کے لیے انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔
انجینئر رشید کے فرزند ابرار رشید نے اپنی تعلیم کو فی الحال معطل کر دیا ہے اور والد کے لئے انتخابی مہم چلانے لگے۔ 24 برس کے ابرار، کشمیر یونیورسٹی میں باٹینی میں پوسٹ گریجویشن کر رہے ہیں لیکن کشمیر کے سیاسی میدان میں انہوں نے عمر عبداللہ اور سجاد لون کے لئے بڑ چلینج پیدا کیا۔ ابرار رشید نے کپوارہ سے جب مہم شروع کی، اُس وقت اس ضلع میں نیشنل کانفرنس کے امیدوار عمر عبداللہ اور پیپلز کانفرنس کے امیدوار سجاد لون کے مابین روزانہ لفظی جنگ اور الزام تراشی ہوتی تھی، لیکن ابرار رشید کے میدان میں آتے ہی لوگ انکی ریلیوں میں آنے لگے اور عمر و سجاد کی مہم جیسے بھول ہی گئے۔
انجینئر رشید، ضلع کپوارہ کے لنگیٹ حلقہ اسمبلی سے دو مرتبہ رکن رہ چکے ہیں۔ انہوں نے سنہ 2008 اور سنہ 2014 کے اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ انجینئر رشید کے متنازعہ اور انوکھے بیانات سے وہ لوگوں میں کافی مقبول ہوئے اور روزانہ سرخیوں میں رہتے تھے۔ انجینئر رشید کو دفعہ 370 کی منسوخی کے چار روز بعد 9 اگست سنہ 2019 کو قومی تحقیقاتی ایجنسی ( این آئی اے) نے ٹیرر فنڈنگ کے الزام میں گرفتار کیا۔ وہ کشمیر میں پہلے سابق رکن اسمبلی ہیں جن کو ان الزامات میں جیل جانا پڑا۔ انجینئر رشید نے گزشتہ پانچ برسوں سے متعدد مرتبہ ضمانت کے لئے عرضی دائر کی لیکن آج تک وہ اسی کے منتظر ہیں۔