سرینگر : ذیابیطس یا شوگر تاحیات رہنے والی ایسی بیماری ہے جو ہر سال لاکھوں افراد کو ہلاک کرتی ہے اور یہ کسی کو بھی لاحق ہو سکتی ہے۔ یہ بیماری اس وقت پیدا ہوتی ہے جب جسم اپنے اندر موجود شکر (گلوکوز) کو حل کر کے خون میں شامل نہیں کر پاتا۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے ماہر معالج اور انٹرنیشنل سپیکر ڈاکٹر آسیہ نبی سے "ذیابطیس اور انسولین رزیسٹین" کے موضوع پر خصوصی بات چیت کی۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو ہمارا جسم نشاستے (کاربوہائیڈریٹس) کو شکر (گلوکوز) میں تبدیل کر دیتا ہے۔ جس کے بعد لبلبے میں پیدا ہونے والا ہارمون انسولین ہمارے جسم کے خلیوں کو ہدایت دیتا ہے کہ وہ توانائی کے حصول کے لیے اس شکر کو جذب کریں۔ ذیابیطس تب لاحق ہوتا ہے جب انسولین مناسب مقدار میں پیدا نہیں ہوتی یا کام نہیں کرتی۔ اس کی وجہ سے شکر ہمارے خون میں جمع ہونا شروع ہوجاتی ہے۔
ذیابطیس ایک ایسی پیچیدہ بیماری ہے جو کہ جسم میں موجود گلو کوز کے لیول کو متاثر کرتی ہے۔ اس کے دو اقسام ہیں، ٹائپ ون اور ٹائپ ٹو ۔دورِ حاضر میں نوجوانوں میں ذیابیطس کا خطرہ بڑھ رہا ہے جس کی بڑی وجوہات میں بچپن میں موٹاپا اور سست لائف سٹائل ،ناقص غذا، خاندانی بیماری اور نیند کی کمی شامل ہیں۔ ڈاکٹر آسیہ نبی کہتی ہیں کہ کشمیر میں عام طور "ٹائپ ٹو" ذیابطیس زیادہ پائی جاتی ہے۔جبکہ نوجوانوں اور بچوں میں" ٹائپ ون" شوگر کی بیماری دیکھی جاتی ہے۔ وہیں موٹاپے کے شکار افراد، پی کوس بیماری سے مبتلا خواتین میں شوگر کی بیماری ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔علامات پر بات کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ سُستی اور پیاس ذیابیطس کی عمومی علامات ہیں جبکہ معمول سے زیادہ پیشاب آنا، خصوصاً رات کے وقت ،تھکاوٹ محسوس کرنا،وزن کا کم ہونا،دھندلی نظر،زخموں کا نہ بھرنا وغیر شامل ہیں۔
ذیابطیس کی پیچیدگیوں سے متعلق بات کرتے ہوئے ڈاکٹر آسیہ نے کہا کہ خون میں شوگر کی زیادہ مقدار خون کی شریانوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ذیابیطس کا زیادہ تر انحصار جینیاتی اور ماحولیاتی عوامل پر ہوتا ہے لیکن آپ صحت مند غذا اور چست طرزِ زندگی سے اپنے خون میں شکر کو مناسب سطح پر رکھ سکتے ہیں۔حصت مند خوراک کا رجحان اپنانا پہلے شرط ہے۔انہوں نے پروسیس کیے گئے میٹھے کھانوں اور مشروبات سے پرہیز کرنے، چاول اور آٹے کی روٹی کا استعمال اعتدال میں کرنے کی اپیل کی۔
ڈاکٹر آسیہ نے شوگر بیماری سے بچنے کے لیے طرز زندگی میں بدلو اور صحت مند اور مقوی غذا پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پروسیس کیے گئے میٹھے کھانوں اور مشروبات سے پرہیز کیا جانا چائیے۔وہیں صحت مند غذاؤں میں سبزیاں، پھل، اناج کو شامل کیا جانا چائیے۔ وہیں جسمانی ورزش بھی خون میں شوگر کے تناسب کو اعتدال میں رکھنے کے لیے کافی مدد گار ثابت ہوتی ہے۔