جموں:جموں و کشمیر پولیس نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی رہنما التجا مفتی کے دو پرسنل سیکورٹی افسران یا پی ایس اوز کو معطل کر دیا ہے۔
سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے، جو التجا مفتی کی والدہ بھی ہیں، نے دعویٰ کیا کہ انکی دختر کے ذاتی محافظوں کو معطل کردیا گیا ہے۔ انکے مطابق ستم ظریفی اور نانصافی یہ ہے کہ التجا کے دو پی ایس اوز کو ان کی ناکردہ غلطی کی بنا پر معطل کر دیا گیا ہے۔ انہیں صرف اس لیے سزا دی گئی کہ التجا پابندی کے باوجود کٹھوعہ پہنچنے میں کامیاب ہوئی حالانکہ انہیں ایک مجرم کی طرح گھر میں بند کردیا گیا تھا۔ سوپور میں وسیم میر اور بلاور میں مکھن دین کی موت کے ذمہ دار حکمران این سی حکومت ہے، جس نے عوام کے لیے تحفظ اور وقار کو یقینی بنانے کا وعدہ کیا ہے لیکن وہ ان ہلاکتوں پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
التجا مفتی اور محبوبہ مفتی کو ہفتے کے روز سری نگر میں اس وقت گھر میں نظر بند کر دیا گیا جب وہ مکھن دین اور وسیم میر کے اہل خانہ سے ملنے کے لیے بالترتیب بلور اور سوپور جانے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔
لیکن کل التجا مفتی کسی طرح بلور تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئیں اور مکھن دین کے خاندان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ اس کے بعد وہ جموں پہنچی اور یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرنے کا منصوبہ بنا رہی تھی لیکن پولیس نے انہیں اجازت نہیں دی۔ انکی نقل و حرکت گیسٹ ہاؤس تک محدود کردی گئی جہاں وہ قیام پذیر تھیں۔
مکھن دین نے گزشتہ دنوں مبینہ طور اپنے ہی گھر میں خود کشی کر لی تھی۔ اس سے قبل انہوں نے ایک ویڈیو ریکارڈ کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پولیس نے انہیں عسکریت پسندوں کا بالائے زمین ورکر جتلاکر تشدد کا نشانہ بنایا اور کئی بار پولیس تھانے پر طلب کیا۔ پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ مکھن دین نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے اور اسے موبائل فون لانے کے لیے گھر بھیجا گیا تھا جس پر وہ مبینہ طور پر پاکستان سے آنے والی کالز لے رہا تھا۔