سرینگر :کئی برسوں کی خاموشی کے بعد علیحدگی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس (اے پی ایچ سی) کی قیادت میں میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق ایک نئے سیاسی سفر کا آغاز کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد منعقد ہوئے پہلے اسمبلی انتخابات میں نیشنل کانفرنس (این سی) کی کامیابی کے بعد حریت کانفرنس کی تازہ سرگرمیوں پر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں، کہ آیا حریت کشمیر کے سیاسی میدان میں دوبارہ فعال ہو سکتی ہے؟
ستمبر 2023 میں پانچ سالہ طویل (خانہ) نظربندی سے رہائی کے بعد، میرواعظ نے ابتدا میں جامع مسجد سرینگر میں خطبوں تک ہی اپنی سرگرمیوں کو محدود رکھا، تاہم حالیہ دنوں انہوں نے عوامی بیانات میں مختلف مسائل پر گفتگو۔ انہوں نے اپنی حالیہ گفتگو میں امن، مذاکرات اور سفارت کاری پر زور دیا ہے، جس سے تجزیہ کار یہ سمجھ رہے ہیں کہ حریت کانفرنس حکومت سے مذاکرات کے لیے اپنے کردار کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
میرواعظ نے حال ہی میں حریت کے سینئر رہنماؤں پروفیسر عبدالغنی بٹ، بلال غنی لون اور مسرور عباس انصاری سے ملاقات کی، جسے انہوں نے پانچ سال بعد ہونے والا پہلا اجتماع قرار دیا۔ اس موقع پر میرواعظ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ’’یہ ملاقات جذباتی تھی‘‘ اور انہوں نے جیل میں بند اپنے ساتھیوں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ’’عمر پیری میں بھی پروفیسر بٹ کے اس طرح کے چاق و چوبند ذہن کو دیکھ کر خوشی ہوئی۔‘‘