اننت ناگ:وادئے کشمیر کو قدرت نے نہ صرف اپنی کاریگری سے خوب سجایا ہے، بلکہ اسے لاتعداد چشموں کی نعمت سے بھی نوازا ہے۔تاہم، ویری ناگ چشمہ ایک ایسا منفرد چشمہ ہے جو یہاں کے آبی وسائل کے لئے ایک اہم شراکت داری ہے کا حامل تصور کیا جاتا ہے۔
ضلع اننت ناگ کا تاریخی ''ویری ناگ '' چشمہ ڈورو شاہ آباد میں پیر پنچال کی خوبصورت اور سر سبز پہاڑیوں کے دامن میں واقع ہے ۔یہ چشمہ نہ صرف مذہبی اور تاریخی اعتبار سے خصوصی حیثیت رکھتا ہے، بلکہ یہ وادئے کشمیر کے سب سے بڑے دریا ''دریائے جہلم" کا منبع مانا جاتا ہے۔
مورخین کے مطابق ویری ناگ کا مفہوم "ویری"اس علاقہ کا پُرانا نام تھا اور "ناگ"کشمیری زبان میں قدرتی چشمے کو کہتے ہیں۔اس لئے تاریخی چشمہ کی موجودگی سے اس پورے علاقے کو صدیوں سے ویری ناگ کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ علاقہ ضلع صدر مقام اننت سے تقریباً 32 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔
کہا جاتا ہے کہ اس چشمہ سے اُچھل اُچھل کر پانی بہہ رہا تھا اور ایک روز مغل سلطنت کے شہنشاہ جہانگیر کی نگاہ اس چشمے پر پڑی تو انہوں نے اپنے کاریگروں کو چشمہ کی خاص اور منفرد تعمیر کا حکم دیا،جس کے بعد سنہ 1620 میں ویری ناگ چشمے کو مزید دیدہ زیب بنانے کے لئے کام شروع کیا گیا اور اسے سرخ پتھروں کی بناوٹ سے ایک گولائی والے تالاب کی شکل دے دی گئی۔ اس کے ساتھ ساتھ چشمے کے اطراف میں ایک خوبصورت باغ بھی تعمیر کیا گیا، جس میں متعدد چنار کے درخت لگا کر باغ کو جاذب نظر بنایا گیا۔
چشمہ کی تعمیر آٹھ کونوں اور چالیس محرابوں پر مشتمل ہے۔مورخین کے مطابق یہ چشمہ تقریباً 40 گز پر محیط ہے۔چشمہ کے کناروں کی گہرائی تقریباً 15 گز بتائی جا رہی ہے،تاہم بیچ کی گہرائی ابھی تک واضح نہیں ہے۔اس چشمے کی طرز تعمیر خاص ترکیب وترتیب سے کی گئی ہے، جس سے سر سبز و شاداب پہاڑ کا عکس اس پر پڑ جاتا ہے اور چشمے کا پانی گہرے نیلے رنگ کا نظر آرہا ہے۔چشمے کے اندر کئی نایاب اقسام کی تیرتی ہوئی مچھلیاں بھی نظر آرہی ہیں۔