سرینگر (جموں کشمیر):ہائی کورٹ آف جموں کشمیر اینڈ لداخ نے حکومت کو سال 2007 میں بجلی کرنٹ لگنے سے جسمانی طور ناخیز ہوئے نوجوان کو 20 لاکھ روپے معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس حادثے میں نوجوان تقریباً 80 فیصد معذور ہوا تھا اور حادثہ کے وقت متاثرہ کی عمر محض 8 سال کی تھی اور متاثرہ نے سال 2018میں معاوضے کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔
ہائی کورٹ نے نوٹ کیا کہ درخواست گزار بجلی کرنٹ لگنے سے 78 فیصد آرتھوپیڈک پیچیدگیوں کا شکار ہوا تھا۔ جبکہ درخواست گزار کی L/B رانوں میں نشانات پڑ گئے ہیں اور معذوری 15 فیصد ہے۔ اور ان حالات میں درخواست گزار کے بارے میں یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ وہ کسی بھی معاوضے کا حقدار نہیں ہے جیسا کہ جواب دہندگان کا دعویٰ ہے۔
ابرار احمد نامی متاثرہ نے 2018 میں درخواست دائر کی تھی جب اس کی عمر 21 برس تھی۔ اس نے ایک 8 سالہ لڑکے کے طور پر الیکٹرک ٹرانسفامر سے کرنٹ لگنے کی وجہ سے معاوضہ طلب کیا تھا۔ وہیں درخواست گزار نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ حکومت کی جانب سے ان پر ہمدردی کے ساتھ ان کی اہلیت کے مطابق مناسب ملازمت پر غور کیا جائے تاکہ وہ زندگی بھر کے لئے خود انحصار ہو اور معذوری اور محتاجی کا شکار نہ ہو۔
جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع سے تعلق رکھنے والا ابرار، 9 مارچ 2007 کو اپنے گھر کے باہر دوسرے بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا اور اس دوران کجر نامی علاقے میں 11 ہزار کے وی بجلی کرنٹ لگنے کے سبب ابرار کے جسم کا بایاں حصہ بری طرح جھلس گیا اور علاج و معالجہ کے دوران اس کے ایک بازو کا حصہ بھی کاٹنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں:شمالی کشمیر میں کرنٹ لگنے سے نوجوان کی موت - Man Electrocuted to Death