سرینگر: جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے جمعرات کے روز کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ کو 10 سال حکومت کرنے کے بعد الیکشن قریب آتے ہی افسپا کی منسوخی یاد آئی، لیکن دو بار حکومتی معیاد پوری کرنے کے دوران ان لوگوں کو اس کالے قانون کی منسوخی کا خیال نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ جب میں نے 2011 میں افسپا کے خلاف جدوجہد شروع کی تو اُس وقت اِسی حکومت کے وزیر جنرل وی کے سنگھ ،جو اُس وقت فوج کے سربراہ تھے، نے اس کی مخالفت کی اور افسپا کی منسوخی کے پروگرام کو سبوتاژ کیا اور آج یہ لوگ جموں وکشمیر کے عوام کو فریب دینے نکلے ہیں۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے سوپور میں عوامی جلسے سے خطاب کے دوران کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ”افسپا تو ہم بعد میں دیکھیں گے۔ میں وزیر داخلہ سے اپیل کرتا ہوں کہ پہلے یہاں کے عوام کا ہائے وے پر چلنا آسان کیجئے، یہاں کے عوام کو ہائی وے پر بلا وجہ روکا جاتا ہے، کانوائے چلنے کے وقت ڈھنڈے برسائے جاتے ہیں، کالے جھنڈے دکھائے جاتے ہیں، پہلے آپ اس پر روک لگا کر دکھائے، پھر ہم مانیں گے آپ افسپا کی منسوخی میں بھی سنجیدہ ہیں۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ سینکڑوں کی تعداد میں ہمارے نوجوان باہر کی جیلوں میں بند ہیں، پہلے اُنہیں یہاں لانے اور چھوڑنے کا کام تو کیجئے۔“ انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ وزیر داخلہ صاحب نے ایک انٹرویو میں کہا کہ پہلے فرضی انکاﺅنٹر ہوتے تھے لیکن اب نہیں ہوتے، میں اُن سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ زبانی جمع خرچ کے بجائے ان فرضی انکاﺅنٹروں کی انکوائری بٹھائیں تاکہ یہ پتہ چلے کہ کس نے یہ فرضی انکاﺅنٹر کیے۔
"ہم بھی مطالبہ کرتے آئے ہیں کہ یہاں ہوئے ظلم کی تحقیقات کی جائے، لیکن جہاں تک ہم جانتے ہیں موجودہ حکومت نے مژھل فرضی انکاﺅنٹر اور امشی پورہ فرضی انکاﺅنٹر کے خاطیوں، جن کو فوجی عدالتوں میں قصوروار پایا گیا تھا، کو بری کروایا۔"
عمر عبداللہ نے کہا کہ آج ایک نیا چلن شروع کیا گیا ہے ، جس کے تحت علیحدگی پسند لیڈروں کے پوتے پوتوں کواخبارات میں لاتعلقی کے اشتہارات شائع کروانے کیلئے کہا جارہا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے کہا تھا کہ دل کی دوری اور دلی کی دوری کو ختم کرنا ہے لیکن ڈرا دھمکا کے دل نہیں جیتے جاسکتے ہیں، اگر آپ واقعی یہاں کے لوگو ں کے دل جیتنا چاہتے ہیں تو شروعات کیجئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پکڑ دھکڑ، مار دھاڑ، گرفتاریوں، اشتہار لگوانا بند کیجئے کیونکہ 5اگست 2019 کے بعد لوگوں کی زندگی میں کوئی خاص بہتری نہیں آئی ہے۔جموں وکشمیر کے لوگ تو پہلے ہی پریشان ہیں, لیکن آج وہ بھی سراپا احتجاج ہیں جنہوں نے اُس دن مٹھیا بانٹیں، ناچا، گایا، جشن منایا تھا اور کہا تھا کہ آج ہم آزاد ہوگئے، کل ہی اُن میں ایک شخص نے 21دن بھوک ہڑتال کرکے جوس کا گلاس پیا اور کہا کہ ہم جموں و کشمیر کے ساتھ اس سے بہتر تھے کہ ہمیں کشمیر کیساتھ سے واپس جوڑا جائے۔