پلوامہ : وادی کشمیر میں محتلف میوہ جات کی کاشت کی جاتی ہے جس سے یہاں کے کسان اپنا زریعہ معاش حاصل کرتے ہے اور یہ جموں وکشمیر کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتا ہیں۔ وہیں اگر ہم جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کی بات کریں ضلع پلوامہ میں محتلف اقسام کے میوہ جات کے ساتھ ساتھ سبزیوں کی کاشت کی جاتی ہے جس سے ضلع کی اکثریت آبادی زریعہ معاش حاصل کرتے ہیں۔
ہر سال کسانوں کی جانب سے شکایت کی جاتی ہے کہ میوہ باغات میں چھڑکنے والے ادویات اور کھاد غیر معیاری ہوتی ہے جس سے کسان کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ میوہ باغات کو بھی نقصان پہنچانا ہے۔ غیر معیاری ادویات کی روک تھام کے لئے جہاں محمکہ باغبانی کام کررہے ہیں وہی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ بھی غیر معیاری ادویات اور کھادوں کی روک تھام کے لئے کام کررہا ہے تاکہ مارکیٹ میں معیاری ادویات اور کھادوں دستیاب رہے جس سے کسان کو فاعدہ ہو۔
اس سلسلے میں کسان نے بھی سرکاری اور متعلقہ محکموں سے اپیل کی کہ وہ سیزن شروع ہونے سے پہلے کی ادویات اور کھادوں کی جانچ کریں اور مارکیٹ میں معیاری ادویات دستیاب رہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برسوں سے ہم دیکھ رہے ہے کہ مارکٹ میں غیر معیاری ادویات ہوتی اور پھر محمکہ جب اس کی جانچ کرتے ہیں تو وہ غیر معیاری پائی جاتی ہے لیکن کسانوں نے اس کو استعمال کیا ہوتا ہے جس کی وجہ سے کسانوں کو کافی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ انہوں نے سرکار اور متعلقہ محکموں سے اپیل کی کہ وہ پہلے ہی اس کے لئے اقدامات اٹھائے تاکہ آنے والے وقت میں کسانوں کو نقصان کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
وہیں اس میں محمکہ باغبانی کے ضلع افسر پلوامہ جاوید احمد نے بات کرتے ہوئے کہا کہ کسان کو چاہیے کہ وہ محمکہ کی جانب سے تسلیم شدہ ادویات اور کھادوں کا استعمال کریں اور جبکہ وہ ادویات کسی دوکان دور سے فروحت کریں اس سے باضابط طور رسید لے تاکہ اگر اس ادویات یا کھاد سے کسان کو کوئی نقصان ہو اس دوکاندار کے خلاف کارروائی کی جاسکے ساتھ ہی اس ادویات کی جانچ کی جاسکے۔