سرینگر: جموں کشمیر اپنی پارٹی کے صوبائی صدر اور سابق وزیر محمد اشرف میر نے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دور حکومت میں ان کے بھائی نے سرینگر اور دیگر مقامات پر کان کنی پر پابندی عائد کرائی تھی جس سے آج بھی لاکھوں لوگ بے روزگاری سے متاثر ہورہے ہیں۔ اشرف میر اپنی پارٹی کے لال چوک اسمبلی نشست سے امیدوار نامزد کئے گئے ہیں جہاں ان کا مقابلہ نیشنل کانفرنس کے امیدوار احسان پردیسی، پی ڈی پی ذہیب میر، جو انکے بھتیجے بھی ہیں، اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے اعجاز حسین راتھر کے ساتھ ہوگا۔
سرینگر ضلع میں دوسرے مرحلے میں 25 ستمبر کو انتخابات ہونے جارہے ہیں۔ای ٹی وی بھارت کے سینئر رپورٹر میر فرحت نے اشرف میر کے ساتھ انتخابات اور اپنی پارٹی کے سیاسی امورات پر گفتگو کی۔ لال چوک حلقہ اسمبلی کو سونہ وار سے جانا جاتا تھا، لیکن حدبندی کمیشن نے سنہ 2022 میں اسکا نام تبدیل کرکے اسکو لال چوک رکھا اور اس حلقے کی الیکٹورل ڈیموگرافی میں بھی کافی پھیر بدل کیا۔
اشرف میر نے سنہ 2014 میں نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ کو اسی حقلے سے شکست دی تھی۔ اس وقت عمر عبداللہ وزیر اعلی کے دعویدار تھے۔ اشرف میر کا کہنا ہے کہ وہ پر امید ہے کہ لوگ ان کو دوبارہ اپنا نمائندہ منتخب کریں گے اور ان کی خدمت کرنے کا موقع دیں گے۔ اشرف میر نے بتایا کہ ان کا مقابلہ کسی فرد کے ساتھ نہیں ہے بلکہ انہوں اپنی سیاسی تقدیر کو لوگوں کی آراء اور ووٹ پر چھوڑ دیا ہے کہ اگر لال چوک کے لوگ ان کو پسند کرتے ہوں گے تو وہ انکو دوبارہ منتخب کرکے لال چوک میں تعمیر و ترقی کا موقع دیں گے۔
سرینگر کے پانتھ چوک اور اتھواجن میں کان کنی سے ہی لوگ روزگار کماتے تھے تاہم اس پر سرکار نے پابندی عائد کر دی ہے۔ اشرف میر نے اس پابندی کا ذمہ دار پی ڈی پی صدر و سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی کو ٹھراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب محبوبہ مفتی نے پی ڈی پی اور بی جے پی سرکار میں ان کے بھائی کو وزیر بنایا تو انہوں نے کان کنی پر پابندی عائد کروادی۔ محبوبہ مفتی نے اپنے دور حکومت میں ان کے بھائی تصدق مفتی کو ایم ایل سی نامزد کرکے وزارت سیاحت کا قلمدان سونپا تھا۔ تصدق مفتی نے اتھواجن میں کان کنی کے مقام پر ایک پبلک پارک تعمیر کرنے کا حکم دیا تھا جس پر آج بھی کام جاری ہے۔