اردو

urdu

ETV Bharat / jammu-and-kashmir

مصائب و مشکلات بھری زندگی کے باوجود غلام حسین اپنا فن سنھبالے ہوئے ہیں - قالینوں کی مرمت

Kashmiri Carpet Weaving وادی کشمیر کی قدیم دستکاریوں میں قالین بافی صنعت بھی زوال دن بدن زوال پذیر ہورہی ہے۔ ایک زمانے میں یہ صنعت اتنے عروج پر تھی کہ کشمیر کے شہر و دیہات میں اکثر قالین بافی کے بڑے بڑے کارخانے دیکھنے کو ملتے تھے۔

Etv Bharatdespite-sufferings-and-difficulties-carpet-repairing-kashmiri-artisan-ghulam-hussain-maintained-his-art
مصائب و مشکلات بھری زندگی کے باوجود غلام حسین اپنا فن سنھبالے ہوئے ہیں

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 3, 2024, 3:41 PM IST

Updated : Feb 3, 2024, 10:55 PM IST

مصائب و مشکلات بھری زندگی کے باوجود غلام حسین اپنا فن سنھبالے ہوئے ہیں

سرینگر:مٹی کے پُرانے خستہ حال چھوٹے سے مکان میں بیٹھے ہوئے شخص غلام حسین وانی ایک ایسے ہنر کا مالک ہے جس کے اب یہاں بے حد کم دستکاری پائے جاتے ہیں۔غلام حسین کا شمار ان ماہر دستکاروں میں ہوتا ہے جوکہ جلے اور کٹے ہوئے قالینوں کی مرمت کا کام انجام دے رہے ہیں۔

شہر سرینگر کے رعناواری علاقے کے 50 سالہ غلام حسین تقریباً 3 دہائی سے اس کام سے جڑے ہوئے ہیں۔اب تک اس دستکار نے اپنے ہاتھوں سے نہ صرف بے حد مہنگے کشمیری قالین مرمت کئے ہیں، بلکہ یہ امریکہ اور ایران سے لائے گئے ایسے قالین بھی مرمت کر چکے ہیں جو کہ ریپیر کرنا بڑا کاردر معاملہ ہوتا کیونکہ ان قالینوں میں رنگوں کا امتزاج یہاں کے قالینوں سے الگ اور جدا گانہ ہوتا ہے۔

تنگ و تاریک دو کمروں پر مشتمل اپنے مکان کے ایک کمرے میں یہ باریکی اور محنت کا کام انجام دے رہے ہیں۔ غلام حسین کو اگرچہ اس کام سے دو وقت کی روٹی کا بندوبست بڑی مشکل سے ہوتا ہے،لیکن اس کے باجود بھی اس نے اپنے کام کو خیرباد نہیں کہا۔ غلام حسین وانی کی ماہرانہ صلاحیت اور کام کا تذکرہ حال ہی میں جموں وکشمیر کے ایل جی نے بھی اپنے ماہانہ ریڈیو پروگرام "عوام کی آواز" میں کیا۔

دراصل 6 برس کی عمر میں والد کے انتقال کے بعد غلام حسین پر گھریلو ذمہ داریاں آن پڑی، جس کے بعد انہوں نے محض 7 برس کی عمر میں ہی قالین بافی کا پیشہ اختیار کیا۔تاہم یومیہ اجرت کم ہونے کی وجہ سے اس نے 9 برس کے بعد ہی قالین بننے کے کام کو چھوڑ دیا اور اس زمانے کے ایک ماہر دستکار سے قالین مرمت کرنے کا ہنر سیکھا۔ اس دستکاری نے ملک کی دیگر ریاستوں حیدر آباد،دہلی اور ممبئی وغیرہ میں بھی قالین مرمت کا کام انجام دیا ہے۔

غلام حسین کی زندگی جدوجہد اور مصائب سے بھری ہوئی ہے، لیکن اس کے باوجود یہ ماہر اپنی فن کو کو سنبھالے ہوئے، گھر گھر جا کر قالینوں کی مرمت کا کام انجام دے رہے ہیں۔ وہیں انہیں سرینگر کے علاوہ دیگر مختلف اضلاع سے بھی قالین مرمت کرنے کے لیے فون آتے رہتے ہیں۔

مزید پڑھیں:قالین باف بے یارومدگار کیوں؟



تاہم غلام حسین کہتے ہیں کہ محکمہ ہینڈی کرافٹس اینڈ ہینڈلوم کے اعلی عہدیداران دستکاروں کی فلاح و بہبود پر بڑی بڑی باتیں کرتے تو ہیں، لیکن وہ زمینی سطح پر سب سراب ہی نظر آرہی ہیں۔انہوں نے گلہ کرتے ہوئے کہا کہ آج تک متعلقہ محکمے کی جانب سے انہیں کسی بھی طرح کا کوئی بھی تعاون حاصل نہیں پایا ہے۔ ایسے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ محکمہ ہینڈی کرافٹس اینڈ ہینڈلوم ماہر دستکار غلام حسین کی طرف اپنی توجہ مبذول کریں، تاکہ اس کی معیار زندگی بھی بہتر بن سکے۔

Last Updated : Feb 3, 2024, 10:55 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details