بانڈی پورہ:وادی کشمیر میں سردیاں شروع ہوتے ہی مقامی بازاروں میں کانگڑی کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے، سینکڑوں کاریگر روایتی کانگڑی کو روزانہ بنانے میں مصروف ہیں، بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ اب بجلی کے آلات زیادہ پسند کیے جاتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ کم شرحیں ان کی آمدنی کو متاثر کرتی ہیں۔
بانڈی پورہ کے کلوسہ علاقے میں جہاں تقریباً کانگڑی ہر گھر میں بنتی ہے، کاریگروں نے کہا کہ کانگڑی کی کم قیمت ان کی زندگی کو مشکل بنا دیتی ہیں اور لوگ اب کانگری کے بجائے سستے برقی آلات کو ترجیح دیتے ہیں۔
ایک مقامی کاریگر محمد اسلم نے کہا میں صرف یہ کام جانتا ہوں۔ میرے والد یہ کام کرتے تھے اور میں بھی یہ کام بچپن سےکر رہا ہوں لیکن اب کانگڑی کے مطالبات ماند پڑ گئے ہیں۔ کانگڑی کے کم نرخ ہماری زندگی کو مشکل بنا رہے ہیں۔ ہم مشکل سے روزانہ 300 کما پاتے ہیں۔
موسم سرما کے پیش نظر کانگڑی کی مانگ میں اضافہ (ETV BHARAT) انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت اس معاملے میں مداخلت کرے اور دستکاروں کو سبسڈی پر قرضہ دے کر مدد کرے تاکہ وہ اس فن کو محفوظ رکھ سکیں۔ ایک اور مقامی کاریگر نے بتایا کہ وہ کم نرخوں پر کام نہ ہونے کی صورت میں گرمیوں میں مین ڈیلرز سے پیشگی ادائیگی ادھار لیتے ہیں جس سے ادا کرنے کے لیے وہ اگست سے فروری تک کانگڑی بناتے ہیں۔
زیادہ تر فائدے ڈیلروں نے اٹھائے ہیں۔ ہمارے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔انہوں نے ہمیں کم نرخوں پر پیسے دیئے۔ ہم نے کئی بار حکام سے اپیل کی ہے کہ ہمیں کم شرح سود پر قرضے فراہم کیے جائیں تاکہ ہم اپنی کانگڑی خود فروخت کرسکیں لیکن ابھی تک کچھ نہیں کیا گیا۔
مزید پڑھیں:جموں و کشمیر پولیس نے سری نگر میں 3 کروڑ روپے کی جائیدادیں ضبط کیں
ایک اور کاریگر محمد افضل نے کہا کہ بانڈی پورہ میں حکام نے ہمارے روایتی فن کو اجاگر کرنے کے لیے کانگڑی چوک تو بنایا تاہم حکام ان کے مسائل کوحل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ہمیں امید ہے کہ منتخب حکومت دستکاروں کی مدد کے لیے اقدامات کرے گی کیونکہ ہم اس فن کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں اور ہماری پہچان بھی اسی فن کی بدولت ہے۔