سرینگر: چائلڈ گائڈنز اینڈ ویل بینگ، انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیور سائنسز کی جانب سے بچوں کے دماغی صحت سے متعلق ایس کے آئی سی سی سرینگر میں یک روزہ کانفرنس منعقد کی گئی۔ جس میں صحت و طبی تعلیم کی وزیر سکینہ ایتو نے خاص مہمان کے طور شرکت کی، جبکہ صحت و طبی تعلیم کے سکریٹری، انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیور سائنسز کے ماہر ڈاکٹروں اور کللینکل سائکالوجسٹ نے بھی شرکت کی۔
کانفرنس میں بچوں کے مختلف نفسیاتی تکالیف اور اس کے علاج سے متعلق گفت وشنید کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ بچوں کو نفسیاتی بیماریوں سے دور رکھنے کے لیے انفرادی اور اجتماعی ذمہ داریوں کو اجاگر کیا۔ وہ امہانس کے چائلڈ گائدنز اینڈ ویل بینگ سنٹر کے رول اور وہاں متاثرہ بچوں کے علاج و معالجہ اور کونسلنگ سے متعلق بھی بات کی گی۔
اس موقع پر وزیز صحت سکینہ ایتو نے بچوں میں بڑھتے نفسیاتی تکلیف پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ مسئلہ توجہ طلب ہے۔ انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں نہ صرف بزرگ اور نوجوان مختلف دماغی بیماری سے جوجھ رہے ہیں بلکہ اسکولی بچے بھی نفسیاتی تکالیف میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ وجوہات کچھ بھی ہو سکتے ہیں لیکن یہ معاشرے کے ہر ذی حس کے لیے تکلیف دہ امر ہے۔ ایسے میں اس سنگین مسئلے پر قابو نہ صرف سرکاری بلکہ انفرادی سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہیں۔
ماہر نفسیات ڈاکٹر زید کہتے ہیں کہ روزانہ کی او پی ڈی میں ایسے بچے دیکھنے کو ملتے ہیں جو کہ مایوسی، چڑچڑے پن، بد لحاظی، منفی رجحانات اور پڑھائی کی بے رغبتی وغیرہ جیسے مسائل سے جوجھ رہے ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کے ذہنی تکالیف کو دور کرنے اور ان کے اندر پنپ رہی کیفیات کو سمجھ کر اس کا علاج عمل میں لانا ایک بڑا چلینج ہے۔ جس کے لیے آگہی کے علاوہ بروقت علاج کی خاطر ہم اسکولوں میں اساتذہ کو بچوں کی ذہنی کیفیات کو سمجھ کر ان کی کونسلنگ کرنے کے اہل بناتے ہیں کیونکہ بچے کا بیشتر وقت اسکول میں ہی گزرتا ہے۔