سرینگر: وادی کشمیر میں پیر کے روز تمام تر تیاریوں کے بیچ دسویں جماعت کے بورڈ امتحانات شروع ہوئے۔
بتادیں کہ وادی میں مارچ سیشن میں پہلی بار بورڈ امتحانات کا انعقاد عمل میں لایا جا رہا ہے، جبکہ اس سے قبل یہاں نومبر – دسمبر سیشن میں بورڈ امتحانات منعقد ہوا کرتے تھے۔
دسویں جماعت کے امتحانات 11 مارچ سے شروع ہو کر 4 اپریل کو اختتام پذیر ہوں گے، جبکہ بارہویں جماعت کے امتحانات 6 مارچ سے ہی شروع ہوچکے ہیں۔
متعلقہ حکام کے مطابق جموں وکشمیر میں دسویں جماعت کے بورڈ امتحانات میں کُل ایک لاکھ 37 ہزار 4 سو 18 طلبا شرکت کر رہے ہیں جن کے لئے 8 سو 18 امتحانی سینٹر قائم کئے گئے ہیں۔کشمیر میں دسویں جماعت کے امتحانات کے انعقاد کے لئے 446 امتحانی مراکز جبکہ صوبہ جموں میں 372 مراکز قائم کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر صوبے میں ان امتحانات میں شرکت کرنے کے لئے 59 ہزار 5 سو 2 طلبا نے رجسٹریشن کی ہے جبکہ صوبہ جموں میں 77 ہزار 9 سو 16 طلبا رجسٹر ہوئے ہیں۔
متعلقہ حکام کے مطابق کشمیر سے خصوصی ضروریات والے 110 بچے ان امتحانات میں حصہ لے رہے ہیں جن میں 62 لڑکے اور 48 لڑکیاں شامل ہیں جبکہ صوبہ جموں سے خصوصی ضروریات والے بچوں کی تعداد 87 ہے جن میں 55 لڑکے اور 32 بچیاں شامل ہیں۔
دریں اثنا متعلقہ حکام نے ان امتحابات کے احسن انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے تمام تر انتظامات کئے تھے۔
جموں وکشمیر سٹیٹ بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ متعلقہ سینٹروں کے سربراہوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ان امتحانات کے احسن انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے بھر پور بند وبست کریں۔
ادھر بورڈ امتحانات کے شروع ہونے کے پیش نظر نہ صرف طلبا بلکہ والددین میں بھی کافی جوش وخروش تھا اور ان کے چہروں پر خوشی کے آثار نمایاں تھے۔
دانش احمد نامی ایک طالب علم نے بتایا: 'میں امتحانات میں شریک ہونے کے لئے بے تاب تھا تاہم ہمیں ان کے لئے تیاریاں کرنے کے لئے کافی وقت مل گیا'۔
انہوں نے کہا: 'اب بچے چاہتے تھے کہ امتحانات شروع ہوجائیں تاکہ امتحانات خاص کر بورڈ امتحانات کا جو دبائو رہتا ہے اس سے ہم راحت محسوس کر سکیں'۔
علی محمد نامی ایک والد نے بتایا: 'پہلی بار مارچ سیشن میں بورڈ امتحانات ہو رہے ہیں بچوں کا تیاریاں کرنے میں کافی وقت مل گیا'۔
انہوں نے کہا: 'میرے بچے نے اپنے نصاب (سلیبس) کے کئی رویژن کئے وہ آج امتحانات میں شرکت کرنے کے پوری طرح سے تیار تھا بلکہ وہ اب امتحانات کے لئے بے تاب تھا'۔
(یو این آئی)