اردو

urdu

ٹکٹ نہ ملنے پر بی جے پی لداخ ایم پی ناخوش - Ladakh Parliamentary Seat

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Apr 29, 2024, 3:28 PM IST

BJP's Decision Sparks Discontent in Ladakh: بی جے پی کی جانب سے لداخ کے موجودہ رکن پارلیمان جام یانگ سیرنگ نامگیال کا ٹکٹ کٹنے سے ممبر پارلیمنٹ اور ان کے حامی سخت ناراض ہیں۔

a
a

سرینگر (جموں و کشمیر) :بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے گزشتہ ہفتے یونین ٹیریٹری لیہہ میں لداخ آٹونومس ہل ڈیولپمنٹ کونسل (ایل اے ایچ ڈی سی) کے چیف ایگزیکٹو کونسلر تاشی گیلسن کو خطے کی واحد لوک سبھا نشست کے لیے اپنا امیدوار نامزد کر کے لداخ کے سیاسی منظر نامے کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس اقدام نے موجودہ رکن پارلیمنٹ (ایم پی) جامیانگ سیرنگ نامگیال کی جانب سے عدم اطمینان کی لہر کو جنم دیا ہے۔ انہوں نے بی جے پی کی جانب سے انہیں سائیڈ لائن کرنے کے فیصلے پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا ہے اور اپنے اگلے اقدامات پر فیصلہ کرنے سے قبل اپنے حامیوں سے مشورہ کرنے کا عہد کیا ہے۔

بی جے پی کے ’غیر متوقع‘ فیصلے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے نامگیال نے کہاکہ "میں پارٹی کے فیصلے پر حیران ہوں۔" "اگرچہ میں پارٹی کے فیصلے کا احترام کرتا ہوں، لیکن مجھے اس اقدام کے جواز پر سوال کرنے کا حق ہے۔‘‘ اپنی خدمات کے ٹریک ریکارڈ پر زور دیتے ہوئے نامگیال نے مرکز کے زیر انتظام علاقے (یو ٹی) اور اس کے لوگوں کی ترقی کے لیے اپنی کوششوں کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ "ہر روز میں نے لداخ کے مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے خود کو وقف کیا۔ ایل اے ایچ ڈی سی، کرگل، انتخابات میں ہماری کامیابی سے لے کر لیہہ پہاڑی ترقیاتی کونسل کو برقرار رکھنے تک، مجھے یقین ہے کہ میں نے خطے میں بی جے پی کے اثر و رسوخ کو برقرار رکھنے میں اپنا بہتر کردار ادا کیا ہے۔‘‘

بی جے پی کی جانب سے تاشی گیلسن کو امیدوار کے طور پر نامزد کرنے کے اعلان نے نامگیال اور ان کے حامیوں کو مایوس کر دیا ہے۔ نامگیال نے انکشاف کیا کہ "میں نے پارٹی کے سینئر لیڈروں سے فیصلہ سازی کے عمل کے بارے میں وضاحت طلب کی ہے۔" "میرے حامیوں میں بھی الجھن کا احساس ہے، کیونکہ انہوں نے اس نتیجے کی توقع نہیں کی تھی، اس کے باوجود پارٹی کے نظریے کے لیے ہماری وابستگی اٹل ہے۔"

گیالسن کو پارٹی کی توثیق حاصل کرنے پر مبارکباد دیتے ہوئے نامگیال نے اس فیصلے سے مرتب ہونے والے اثرات کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’"اگرچہ میں تاشی گیالسن کو اپنی نیک خواہشات پیش کرتا ہوں، لیکن یہ واضح ہے کہ پارٹی کے بہت سے کارکن (بی جے پی کے اس فیصلے سے) غیر مطمئن ہیں۔ اس سے نشست برقرار رکھنے میں بی جے پی کے امکانات کے بارے میں سوالات پیدا ہوتے ہیں۔‘‘ بی جے پی کا یہ اقدام چھٹے شیڈول کے تحت آئینی تحفظات فراہم کرنے اور لداخ یو ٹی کو ریاست کا درجہ دینے میں مرکزی حکومت کی ناکامی پر لداخ کی عوام میں عدم اطمینان کے پس منظر میں سامنے آیا ہے۔

ادھر، لیہہ اپیکس باڈی کے شریک صدر اور سابق وزیر چیرنگ دورجے نے بی جے پی کے فیصلے کو لوگوں میں بڑھتی ہوئی ناراضگی کو دور کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔ چیرنگ دورجے نے زور دیکر کہا کہ "بی جے پی کی جانب سے نامگیال کو نظرانداز کرنا ناراض عوام کو مطمئن کرنے کی کوشش ہو سکتی ہے، لیکن پارٹی کے خلاف (عوام میں) جذبات برقرار ہیں"۔‘‘ لداخ کے باشندوں کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے دورجے نے مزید کہا کہ ’’چھٹے شیڈول اور ریاست کے مطالبات کو پورا کرنے میں ناکامی نے بی جے پی کے خلاف شدید ناراضگی کو مزید ہوا دی ہے۔‘‘

لداخ میں سیاسی منظر نامہ کافی گرم ہوتا جا رہا ہے وہیں اس بیچ کانگریس نے ابھی تک اپنے امیدوار کا اعلان نہیں کیا ہے۔ توقع ہے کہ اسے اپنے اتحادی نیشنل کانفرنس کی حمایت حاصل ہوگی، جبکہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے لداخ میں نمایاں قدم نہیں ہیں۔ سال 2019 میں نمگیال نے لوک سبھا میں اپنی پرجوش تقریر کے لیے مودی حکومت کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے اور لداخ کو ایک علیحدہ مرکز کے زیر انتظام علاقے کے طور پر نامزد کرنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے قومی توجہ حاصل کی تھی۔ وزیر اعظم مودی اور بی جے پی کے دیگر رہنماؤں نے حکومت کے اقدامات کا واضح دفاع کرنے پر نامگیال کی تعریف کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:'مودی کی قیادت میں لداخ کے لوگ محفوظ محسوس کرتے ہیں'

ABOUT THE AUTHOR

...view details