دہلی:دہلی کی تہاڑ جیل میں نظر بند علیحدگی پسند رہنما اور جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ محمد یاسین ملک کی اہلیہ مُشال حسین ملک نے اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کو خط لکھ کر ان پر زور دیا کہ وہ انکے شوہر کے حق میں پارلیمنٹ میں بحث شروع کریں کیونکہ ’’یاسین ملک جموں و کشمیر میں امن قائم کر سکتے ہیں۔‘‘
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ترجمان امیت مالویہ نے اپنے ردعمل میں سوال کیا ہے کہ ’’آخر کانگریس ہمیشہ دہشت گردوں کے طرف کیوں دیکھی جاتی ہے؟‘‘ مشال ملک، پاکستان میں عام انتخابات سے قبل عبوری حکومت میں انسانی حقوق اور خواتین کو بااختیار بنانے کے بارے میں اس وقت کے وزیر اعظم پاکستان کی معاون تھیں۔ انکا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں جاری امن عمل میں یاسین ملک کا کردار اہم ہے اور (جیل میں) ان کی حالت زار پر فوری توجہ دی جانی چاہیے۔ خط میں ملک نے لکھا: ’’راہول جی، یاسین ملک جموں و کشمیر میں امن قائم کرنے کیلئے ایک بڑی طاقت ثابت ہو سکتے ہیں، اگر انہیں صرف ایک مناسب موقع دیا جائے۔‘‘
مشال ملک نے کانگریس لیڈر پر زور دیتے ہوئے لکھا کہ وہ (اس معاملے) مداخلت کریں، اس سے پہلے کہ ملک کی بگڑتی ہوئی صحت ایسے مقام پر پہنچ جائے جہاں سے واپسی ناممکن ہو۔ انہوں کہا کہ وہ درخواست کرتی ہیں کہ یاسین ملک کیلئے انصاف کے حصول کیلئے انکی مدد کریں۔ راہل گاندھی کو لکھے گئے خط میں، ملک نے ان کے شوہر کو درپیش جاری قانونی لڑائیوں کی طرف بھی توجہ مبذول کروائی، خاص طور پر دہائیوں پرانے غداری کیس کی جانب، جس میں قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) اب سزائے موت کا مطالبہ کر رہی ہے۔
کشمیر کی علیحدگی پسند تحریک میں سب سے آگے رہنے والے یاسین ملک، فی الحال دہشت گردی کی فنڈنگ کیس میں سزائے موت کے لیے این آئی اے کی اپیل کو چیلنج کرنے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے عدالت کو کہا ہے کہ وہ اپنا کیس خود لڑیں گے۔
این آئی اے کے الزامات 2017 میں دہشت گردی کی مبینہ مالی معاونت کے سلسلے میں ہونے والی تحقیقات سے جڑے ہیں۔ 2022 میں، ملک کو ٹرائل کورٹ نے الزامات کا اعتراف کرنے کے بعد عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ تاہم، مشال ملک کے مطابق، یاسین ملک کی نظربندی اور ان کی سزائے موت کا مطالبہ ’’ایک وسیع تر سیاسی انتقام کا حصہ ہے۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 2019 میں بی جے پی کی زیرقیادت مرکزی حکومت نے یاسین ملک کو ’’غیر انسانی‘‘ سلوک کا نشانہ بنایا اور ان کے مقدمات کی تیز رفتار سماعت ’’سیاسی طور پر حوصلہ افزائی‘‘ کے نتیجے میںکی گئی۔ مشال ملک نے خط میں لکھا ہے کہ ان کی پھانسی کا مطالبہ کرنے کے لیے ان الزامات کو استعمال کیا جا رہا ہے۔