سرینگر (جموں کشمیر) :جموں صوبے کے ریاسی ضلع میں یاتری بس پر عسکریت پسندوں کی جانب سے حملے کے خلاف بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈر خالد جہانگیر نے سرینگر میں یک روزہ علامتی بھوک ہڑتال کیا۔ خالد جہانگیر نے یہ احتجاج سرینگر کے شیر کشمیر کرکٹ اسٹیڈیم کے متصل وقف بوڈ دفتر کے پاس ایک چھوٹے خیمے میں بیٹھ کر کیا۔ انہوں نے آج صبح یہ مظاہرہ شروع کیا اور انکے مطابق یہ احتجاج شام تک جاری رہے گا۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے خالد جہانگیر نے بتایا کہ انکا ’’یہ احتجاج پاکستان حکومت اور ان کی پراکسی عسکریت تنظیموں کے خلاف ہے جو کشمیر کی ترقی کو بندوق سے روکنا چاہتی ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ انکا یہ احتجاج بی جے پی لیڈڑ کی حیثیت سے نہیں بلکہ ایک عام کشمیری کی حیثیت سے ہیں، جس میں وہ عام کشمیری لوگوں اور یہاں کے سیاسی جماعتوں کے لیڈران کی شرکت دیکھنا چاہتے ہیں۔ خالد جہانگیر بی جے پی کے ساتھ منسلک ہیں اور سنہ 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں انہوں نے سرینگر نشست پر نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ کے خلاف الیکشن لڑا تھا۔ تاہم گزشتہ برسوں سے وہ بی جے پی کی تقاریب میں شرکت نہیں کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ صوبہ جموں کے ریاسی ضلع میں، پولیس کے مطابق، اتوار کی شام عسکریت پسندوں نے یاتریوں سے بھری ایک مسافر بس پر حملہ کیا جس میں نو یاتری ہلاک جبکہ 41 زخمی ہوگئے۔ یہ بس ریاسی کے شیو کھوڑی مندر سے کٹرہ کے وشنو دیوی مندر کی طرف روانہ ہو رہی تھی جس دوران بس پر گولیوں سے حملہ ہوا۔ گولیوں کی وجہ سے بس کا ڈرائیور ہلاک ہوا جس سے بس گہری کھائی میں جا گری اور نو یاتریوں کی موت واقع ہوئی۔