جموں: بھارتیہ جنتا پارٹی نے جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کے لیے اپنے امیدواروں کی چھٹی فہرست جاری کر دی ہے۔ اس فہرست میں کل 10 امیدواروں کے نام ہیں۔ پارٹی نے کٹھوعہ اسمبلی سیٹ سے ڈاکٹر بھارت بھوشن کو میدان میں اتارا ہے۔
جبکہ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس پارٹی نے تیسرے مرحلے کے لئے اپنے چار امیدواروں کی لسٹ جاری کی ہے۔ اور کٹھوعہ سے سبھاش چندر آزاد کو میدان میں اتارا ہے۔ این سی کے ان چار امیدواروں میں کوئی بھی مسلم نہیں ہے۔
نیشنل کانفرنس پارٹی کی جانب سے جن چار امیدواروں کو میدان میں اتارا گیا ہے ان کے نام اس طرح سے ہیں۔
ادھم پور۔ سنیل ورما
وجئے پور۔ راجیش پرگوترا
نگروٹا۔ جوگیندر سنگھ (کاکو)
کٹھوعہ۔ سبھاش چندر آزاد
بی جے پی و این سی نے اپنے اپنے امیدواروں کی فہرست جاری کی (ETV Bharat) وہیں اگر بی جے پی پارٹی کی بات کریں تو اس نے 10 امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا ہے۔ جن دس امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا گیا ہے ان کے نام اس چرح سے ہیں:
کرناہ سے ادریس کرناہی،
ہندواڑہ ۔ غلام محمد میر،
سوناواری ۔ عبدالرشید خان،
بانڈی پورہ ۔ نصیر احم لون،
گریز ۔ فقیر محمد خان
آر۔ ایس۔ پٹھانیا ۔ ادھم پور ایسٹ
کٹھوعہ۔ ڈاکٹر بھرت بھوشن
بشنہ۔ راجیو بھگت
باہو۔ وکرم رندھاوا اور
مڑھ۔ سریند بھگت کو سے میدان میں اتارا گیا ہے۔ بی جے پی کے ان دس امیدواروں کی فہرست میں چھ مسلم امیدوار ہیں۔
بی جے پی و این سی نے اپنے اپنے امیدواروں کی فہرست جاری کی (ETV Bharat) مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں اسمبلی کی کل 90 نشستیں ہیں۔ 47 سیٹیں کشمیر میں اور 43 سیٹیں جموں خطے میں ہیں۔ حد بندی سے پہلے کی بات کریں تو 2014 کے انتخابات تک 87 سیٹیں تھیں جن میں سے 37 سیٹیں جموں اور 46 سیٹیں کشمیر میں تھیں۔ چار سیٹیں لداخ میں بھی تھیں۔
ریاست کی حیثیت میں تبدیلی کے بعد لداخ ایک الگ مرکز کے زیر انتظام علاقہ بن گیا ہے۔ اس کے بعد کی حد بندی میں جموں میں چھ اور کشمیر میں ایک نشست کا اضافہ ہوا ہے۔
آپ کو بتا دیں کہ جمعہ کو ہی بی جے پی نے جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کے حوالے سے اپنا انتخابی منشور جاری کیا تھا۔ پارٹی کا منشور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جاری کیا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کا علاقہ ہماری پارٹی کے لیے آزادی کے وقت سے ہی اہم رہا ہے۔ ہم نے اسے مربوط رکھنے کے لیے بہت کوششیں کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 تاریخ بن چکا ہے، یہ کبھی واپس نہیں آسکتا۔ کیونکہ یہی وہ نظریہ تھا جس نے نوجوانوں کے ہاتھوں میں پتھر پکڑائے تھے۔
امیت شاہ نے کہا کہ مذاکرات اور بم دھماکے ایک ساتھ نہیں ہو سکتے۔ اس لئے ہم پاکستان سے مذاکرات کے حق میں نہیں ہیں۔ امیت شاہ نے کہا کہ میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ ریاست کو بحال کیا جائے گا۔ اس پر کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے۔