اننت ناگ: دنیا میں ٹریفک حادثات کی بڑھتی تعداد تشویش ناک امر ہے۔ رابطہ شاہراہوں پر ٹریفک کا جتنا دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، اتنا ہی ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی، تیز رفتار ڈرائیونگ، اسٹنٹ بائکنگ جیسے معاملات کے سبب حادثات رونما ہونے کی شرح بڑھ رہی ہے جس سے ہزاروں افراد کی جانیں چلی جاتی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ تیز رفتار والے اس دور میں لوگوں میں صبر کی کافی کمی پائی جارہی ہے۔ ہر کام کو فوری طور پر مکمل کرنے کا کلچر سا بن گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ڈرائیونگ کے دوران بھی ایک دوسرے سے سبقت لینے اور منزل کو فوری طور پر طے کرنے کی لالچ میں ڈرائیور خطرہ مول لیتے ہیں جس سے وہ اپنے ساتھ دوسروں کی جان خطرے میں ڈال دیتے ہیں اور نتیجتا لاپرواہی سے حادثات کا شکار ہو جاتے ہیں۔
دور جدید میں جسمانی طور سے مخصوص افراد بھی سماج میں موجود دیگر صحت مند افراد کے ساتھ سڑکوں پر منزل پانے کی دوڈ میں شامل ہوتے ہیں۔ کیا ٹریفک کے ایسے نظام میں یہ لوگ محفوظ ہیں؟ جسمانی طور مخصوص افراد کو سماج میں موجود دیگر صحت مند افراد کی طرح یکساں حقوق کی بازیابی کو یقینی بنانے کے لیے سرکاری اور نجی تنظیموں کی جانب سے کوششیں کی جارہی ہیں۔ ان کے لئے مختلف فلاحی اسکیمیں متعارف کی گئیں ہیں۔
اس لئے دیگر کئی ضروریات کے ساتھ ساتھ ٹریفک سے جڑی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ایسے مستحق افراد کو تھری ویلر اسکوٹیز فراہم کئے جاتے ہیں، تاکہ وہ بھی دیگر افراد کی طرح ایک جگہ سے دوسری جگہ بہ آسانی سفر کر سکیں۔ اگرچہ یہ سواری مخصوص افراد کے لئے راحت کا سبب بن گئیں، تاہم اس کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ الجھے ہوئے ٹریفک ماحول میں ڈرائیونگ کرنا ان کے لئے خطرے سے خالی نہیں ہے۔