یہ الیکشن صاف و شفاف نہیں ہے، عمر عبداللہ اور فاروق عبداللہ کا گلہ (ای ٹی وی بھارت) سرینگر: لوک سبھا انتخابات 2024 کے چوتھے مرحلے کے دوران نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور نائب صدر عمر عبداللہ نے سری نگر میں اپنی رہائش گاہ سے متصل رام منشی باغ علاقے میں واقع برن ہال ہائر سیکنڈری اسکول میں اپنا ووٹ ڈالا۔ انکی جماعت کی جانب سے آغا سید روح اللہ مہدی سری نگر پارلیمانی سیٹ کے لیے الیکشن لڑ رہے ہیں۔
ووٹ ڈالنے کے بعد دونوں رہنماؤں نے جموں و کشمیر پولیس کے گزشتہ رات سے ان کے کئی کارکنوں کو حراست میں لینے کے واقعات پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہون نے کہا کہ یہ حراست کے اقدامات حکام کے ان دعووں کی نفی کررہے ہیں جن میں صاف و شفاف الیکشن منعقد کرنے کی یقین دہانی کی گئی تھی۔
نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا کہ ان کی پارٹی کے کارکنوں کو حراست میں لئے جانے سے انتخابات منعقد کرنے کا مقصد ہی فوت ہوجاتا ہے۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ پرامن عمل کے دعوؤں کے باوجود، ہماری پارٹی کے کارکنان کو دو دن تک نظر بند رکھا گیا ہے۔ میں مرکزی وزیر داخلہ اور وزیر اعظم مودی سے سوال کرتا ہوں کہ ہمارے کارکنوں کو کیوں حراست میں لیا گیا ہے؟ کیا یہ شکست کے خوف سے کیا گیا ہے؟ ان کے اقدامات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ ممکنہ شکست سے خوفزدہ ہوگئے ہیں۔
پولنگ ایجنٹوں کی طرف سے ہراساں کیے جانے کے بارے میں پوچھے جانے پر، جے کے این سی کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا، "ہم نے اپنے آٹھ کارکنوں کے نام فراہم کیے ہیں جنہیں ہراساں کیا گیا ہے۔ جب کہ دیگر نے محض اپنے کارکنوں کی ہراسانی کا ذکر کیا ہے، ہم نے مخصوص نام پیش کیے ہیں۔ انتظامیہ کے اس اقدام کا مقصد پولنگ کے عمل میں خلل ڈالنا ہے، اور یہ افسوسناک ہے۔"
سری نگر پارلیمانی حلقہ میں آج 17.47 لاکھ سے زیادہ ووٹر اپنا حق استعمال کرنے کے اہل ہیں۔ اس حلقے میں 24 امیدوار مدمقابل ہیں جن میں اصل مقابلہ نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے درمیان ہے۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ جب حکام کا کہنا ہے کہ حالات پرامن ہیں، بائیکاٹ کی کال نہیں ہے، اسکے باوجود ہمارے کارکنوں کو کیوں بند کیا گیا۔
عمر عبداللہ نے اپنی پارٹی نامی تنظیم پر الزام عائد کیا کہ حکام اس پارٹی کو فائدہ پہنچانے کیلئے نیشنل کانفرنس کے کارکنوں کو نشانہ بنارہے ہیں ۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ اپنی پارٹی نے بھی کارکنوں کو ہراساں کئے جانے کا الزام عائد کیا ہے تو انکا کہنا ہے تھا کہ وہ ثبوت پیش کریں کہ ایسا کہاں ہوا ہے۔ انکے مطابق انہوں نے حکام کو آٹھ افراد کی فہرست دی ہے تاکہ یہ بتایا جائے کہ ہم ہوا میں باتیں نہیں کررہے ہیں۔ یہ فہرست تفصیلی نہیں ہے بلکہ صرف دکھانے کیلئے ہے ورنہ حراست میں لئے گئے کارکنوں کی تعداد کافی زیادہ ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ اپنی پارٹی کی طرف سے ایسے الزام لگانا مذاق کی بات ہے۔ یہ تو اسلئے کیا جارہا ہے کہ انکی پارٹی کو فائدہ پہنچایا جائے۔ لیکن جو ہوا سو ہوا، رات گئی بات گئی۔ اب لوگ دکھائیں گے کہ وہ کس کا ساتھ دے رہے ہیں اور کس کے حق میں ووٹ ڈال رہے ہیں۔
پی ڈی پی نے وحید الرحمان پرہ کو میدان میں اتارا ہے، اپنی پارٹی کی نمائندگی محمد اشرف میر کررہے ہیں۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے اس الیکشن کے لیے 18 اسمبلی حلقوں میں 2135 پولنگ مراکز قائم کیے ہیں، جو جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں سے وسطی کشمیر کے کنگن علاقے تک پھیلے ہوئے ہیں۔ کمیشن نے پرامن انتخابات کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کو یقینی بنایا ہے۔