سرینگر:رشوت ستانی کے انسداد سے متعلق بیورو اے سی بی نے جموں و کشمیر کے میر واعظ مولوی عمر فاروق کے خلاف کسٹوڈین جائیداد پر مبینہ طور ناجائز قبضہ کرنے کے خلاف ایک معاملہ درج کیا ہے۔ اس معاملے میں ایک سینئر بیوروکریٹ سمیت مزید چھ افراد کے نام بھی ہیں جن پر الزام ہے کہ محکمہ مال کے اہلکاروں کے ساتھ ملی بھگت کرکے انہوں نے کسٹوڈین اراضی پر قبضہ کیا ہے۔
میرواعظ کے ایک ترجمان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ متعلقہ اراضی سے متعلق ایک تفصیلی بیان جاری کیا جائے گا تاہم فی الحال انہوں نے اس معاملے پر کوئی رائے دینے سے انکار کیا۔ معلوم ہوا ہے کہ یہ اراضی سرینگر کے نگین علاقے میں میرواعط کے اپنے مکان کے متصل واقع ہے اور فی الوقت وہاں پر تعمیر ہوئے ایک مکان میں میرواعظ کی ہمشیرہ رہائش پزیر ہیں۔
کسٹوڈین جائیداد، وہ غیر منقولہ اثاثہ جات ہیں جن کے مالکان تقسیم ہند کے موقعے پر یا اسکے بعد جموں و کشمیر چھوڑ کر پاکستان یا اسکے زیر انتظام کشمیر میں منتقل ہوگئے ہیں۔ ان اثاثہ جات کی نگرانی کیلئے ایک باضابطہ محکمہ قائم کیا گیا ہے۔ جموں و کشمیر میں ہزاروں ارب روپے کی جائیدادیں کسٹوڈین محکمے کی نگرانی میں ہیں۔ حکام نے ان جائیدادوں کو لیز یا پٹے پر دینے کی سبیل بھی فراہم کی ہے جس کے مطابق ضابطوں کے تحت اس کسٹوڈین اراضی یا مکانات کو عام لوگوں یا اداروں کے استعمال میں سالانہ کرایہ کے عوض دیا جاتا ہے۔
اے سی بی نے ایک بیان جاری کیا ہے جس کے مطابق ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کسٹوڈین ڈپارٹمنٹ نے ایک خاتون دل رفیقہ کی تحویل میں امام الدین نامی ایک شخص (جو کشمیر سے تقسیم کے وقت منتقل ہوچکا ہے) کی ملکیتی اراضی غیر قانونی طور پر دی ہے اور اس حوالگی کیلئے درکار ضوابط بشمول کھلی نیلامی کو بالائے طاق رکھا ہے ۔ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ انکوائری سے پتہ چلا کہ امام الدین کی زمین جو صدربل حضرت بل میں سروے نمبر 640 کے تحت واقع ہے. رفیقہ سمیت کئی افراد کو قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے الاٹ کی گئی تھی۔
"غیر قانونی الاٹمنٹ میں 07 کنال 19 مرلہ 97 مربع فٹ اراضی شامل تھی۔ جس پر ایک خاتون (نام مخفی) زوجہ ڈاکٹر عبدالمجید سمیت ماجد خلیل احمد درابو ولد سیف الدین احمد درابو ساکن قمر واری سرینگر، محمد امین خان ولد غلام نبی خان ساکن صدربل سرینگر، عبدالمجید بٹ ولد محمد عبداللہ بٹ ساکن صدربل سرینگر، قاضی بلال احمد ولد قاضی نورالدین ساکن نگین سرینگر اور عمر فاروق ولد مرحوم محمد فاروق ساکن نگین سرینگر کے نام ناجائز قبضہ کرنے والوں میں شامل ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق، تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کسٹوڈین اور ریونیو محکموں کے افسران کے ساتھ ملی بھگت کرتے ہوئے اپنے عہدوں کا غلط استعمال کر کے اراضی کا قبضہ لیا گیا ہے، جس سے سرکاری خزانے کو خاصا نقصان پہنچا ہے۔
ایسے میں میرواعظ فاروق اور آئی اے ایس آفیسر سمیت 7 کے خلاف اے سی بی نے زمین پر مبینہ طور پر قبضہ کرنے کا مقدمہ درج کر کے تحقیقات کو آگے بڑھایا ہے اور یہ معاملہ۔سیکشن 5(1)d,سیکشن5(2) جے اینڈ کے پریوینشن آف کرپشن ایکٹ، سموت 2006کے سیکشن 5(2) اور سیکشن 120B RPC دفعات کے تحت P/S ACB سرینگر میں زیر ایف آئی آر ( 10/2024) درج کیا گیا ہے جس کی تحقیقات ڈپٹی ایس پی رینک کے افسر کو سونپی گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر مجید ایک سینئر بیوروکریٹ (آئی اے ایس) ہیں جو اس وقت کنٹرولر لیگل میٹرولوجی جموں و کشمیر کے طور پر اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں جبکہ مولوی محمد عمر فاروق میرواعظ کے ساتھ ساتھ کُل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین بھی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: