اردو

urdu

ETV Bharat / international

غزہ میں متعدی بیماریاں جنگ سے زیادہ لوگوں کی جان لے سکتی ہیں: عالمی ادارہ صحت

جنگ زدہ غزہ میں متعدی بیماریوں سے اموات کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ جنگ سے ہوئی اموات سے زیادہ متعدی بیماریوں سے ہلاکتیں ہو سکتی ہیں۔

Etv Bharat
Etv Bharat

By AP (Associated Press)

Published : Feb 23, 2024, 6:57 AM IST

قاہرہ:غزہ کی پٹی میں متعدی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ ایسے میں عالمی ادارہ صحت کے ایک سینئر اہلکار نے جمعرات کو خبردار کیا کہ فلسطینیوں میں متعدی بیماریوں کے مسلسل پھیلنے سے اسرائیلی فوجی کارروائیوں سے زیادہ اموات ہو سکتی ہیں۔ اقوام متحدہ کی صحت ایجنسی کے علاقائی ایمرجنسی ڈائریکٹر رچرڈ برینن نے قاہرہ میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ غزہ میں متعدی بیماری ہمارے لیے ایک بڑی تشویش ہے۔ "ڈبلیو ایچ او کا اندازہ ہے کہ اگر ہمارے پاس اسہال کی بیماریاں اور سانس کے انفیکشن وغیرہ کا شدید پھیلاؤ ہوتا ہے تو، ممکنہ طور پر بیماری کے پھیلنے کی وجہ سے زیادہ اموات ہوسکتی ہیں۔"

برینن نے کہا کہ اب تک، عالمی ادارہ صحت نے اسہال کی بیماریوں کے 200,000 کیسز کی تصدیق کی ہے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 20 فیصد سے زیادہ ہیں۔

عالمی ادارہ صحت نے بھی تقریباً 8,000 کیسز اور مزید 200,000 سانس کے انفیکشن کے ساتھ ہیپاٹائٹس اے کے پھیلنے کی تصدیق کی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اس صورتحال کے ذمہ دار صفائی کے ناقص انتظامات، صاف پانی تک رسائی کی کمی اور ان علاقوں میں زیادہ بھیڑ ہے جہاں سے بے گھر شہری جنگ سے بچنے اور جان بچانے کے لیے پناہ لیے ہوئے ہیں۔ واضح رہے غزہ کے مقامی وزارت صحت کے مطابق غزہ کے 2.3 ملین افراد میں سے تقریباً 80 فیصد کو ان کے گھروں سے جبراً نقل مکانی کے لیے مجبور کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کی صحت ایجنسی کے علاقائی ایمرجنسی ڈائریکٹر رچرڈ برینن نے کہا کہ، "دوسری بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ باقی ہے۔ ہم یقینی طور پر اس مرحلے پر گھرے ہوئے ہیں،" کیونکہ ڈاکٹر خونی اسہال کے زیادہ کیسز دیکھ رہے ہیں ایسے میں برینن نے اپنی ایجنسی کے پیچش کے ممکنہ پھیلنے کے خوف پر زور دیتے ہوئے یہ بات کہی۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق، غزہ کے 36 اسپتالوں میں سے صرف 13 جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کا اندازہ ہے کہ 29,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں اور 70 ہزار سے زائد زخمی ہیں اور ان میں سے اکثریت کو طبی سہولیات دستیاب نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details