واشنگٹن:صدر جو بائیڈن نے جمعہ کے روز مصر اور قطر کے لیڈروں کو خط لکھا، جس میں ان سے حماس پر اسرائیل کے ساتھ یرغمالیوں کے معاہدے کے لیے دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار کے مطابق، بائیڈن کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو سے غزہ میں چھ ماہ سے جاری جنگ میں جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے کوششوں کو دوگنا کرنے کے لیے فون کرنے کے ایک دن بعد صدر بائیڈن نے جنگ بندی کی کوششوں میں لگے ثالث ممالک کو یہ خط لکھا ہے۔
مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور قطر کے حکمراں امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کے نام یہ خطوط ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب بائیڈن نے سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز کو اس ہفتے کے آخر میں یرغمالیوں کے بحران کے بارے میں بات چیت کے لیے قاہرہ میں تعینات کیا ہے۔
بات چیت میں اسرائیل کی جاسوسی ایجنسی موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیا اور مصر اور قطر کے مذاکرات کاروں کی شرکت متوقع ہے۔
وائٹ ہاؤس کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں یرغمالیوں کے تبادلے کے لیے اسرائیل میں قید فلسطینی قیدیوں کے تبادلے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے مذاکرات ہی عارضی جنگ بندی کو نافذ کرنے اور علاقہ میں انسانی امداد کے بہاؤ کو بڑھانے کا واحد راستہ ہے۔
بائیڈن نے نتن یاہو کے ساتھ اپنی گفتگو میں، "یہ واضح کیا کہ امریکی شہریوں سمیت یرغمالیوں کی رہائی کے لیے سب کچھ کیا جانا چاہیے،" اور "اسرائیلی مذاکرات کاروں کو معاہدے تک پہنچنے کے لیے مکمل اختیارات دیئے جانے چاہیے۔ مجوزہ معاہدے کے پہلے مرحلے میں خواتین اور بزرگ، بیمار اور زخمی یرغمالیوں کی رہائی کو محفوظ بنایا جائے گا۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے جمعہ کے اوائل میں کہا تھا کہ بائیڈن نے جمعرات کو نتن یاہو کے ساتھ بات چیت کے دوران یرغمالیوں کے حتمی معاہدے کو فائنل کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ بات چیت میں زیادہ تر توجہ اسرائیلی فضائی حملوں پر مرکوز تھی جس میں ورلڈ سینٹرل کچن کے سات امدادی کارکن ہلاک ہوئے تھے۔
بائیڈن نے ماہ رمضان کے آغاز کے دوران عارضی جنگ بندی اور یرغمالیوں کے معاہدے کے لیے امید کا اظہار کیا تھا، لیکن کوئی معاہدہ کبھی عمل میں نہیں آیا۔