اقوام متحدہ: یوکرین جنگ کے پرامن حل کے لیے اقوام متحدہ میں قرارداد منظور کر لی گئی۔ یوکرین اور اس کے یوروپی اتحادیوں کی طرف سے پیش کی گئی اس قرارداد پر ووٹنگ میں بھارت اور چین نے حصہ نہیں لیا۔ قرارداد میں کشیدگی میں کمی، دشمنی کے فوری خاتمے اور یوکرین کے خلاف جنگ کے پرامن حل کا مطالبہ کیا گیا۔ اس معاملے پر امریکہ کا کردار سرخیوں میں ہے۔ اپنے سابقہ موقف میں حیران کن تبدیلی کرتے ہوئے امریکہ نے روس کا ساتھ دیتے ہوئے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔
193 رکنی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے پیر کے روز پیش کی گئی قرارداد پر ووٹنگ ہوئی جس میں "یوکرین میں ایک جامع، منصفانہ اور دیرپا امن کو آگے بڑھانے" پر زدور دیا گیا۔
قرارداد کے حق میں 93 ووٹ ڈالے گئے جب کہ 18 ممالک نے اس کی مخالفت کی۔ جب کہ 65 ارکان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ اس کے ساتھ ہی یہ تجویز منظور کر لی گئی۔ یہ قرارداد اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے مطابق یوکرین کی جنگ کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔ بھارت ان 65 ممالک میں شامل تھا جنہوں نے اس تجویز پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ قرارداد کے منظور ہوتے ہی یو این جی اے ہال میں تالیاں بجیں اور رکن ممالک نے قرارداد کی منظوری کا خیرمقدم کیا۔
یہ تجویز روس اور یوکرین تنازع کے تین سال مکمل ہونے پر سامنے آئی ہے۔ اس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوتریس نے زور دے کر کہا کہ یوکرین کی جنگ نہ صرف یورپ کے امن و سلامتی کے لیے بلکہ اقوام متحدہ کی بنیادوں اور بنیادی اصولوں کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے۔
امریکہ نے اس قرارداد کے خلاف "امن کا راستہ" عنوان سے ایک مختصر ترمیمی تجویز پیش کی۔ اس میں 'روس-یوکرین' تنازع کے دوران ہونے والے المناک جانی نقصان پر تعزیت کا اظہار کیا گیا۔