اردو

urdu

ETV Bharat / international

ترکی کے خود ساختہ جلاوطن روحانی رہنما فتح اللہ گولن کا پنسلوانیا میں انتقال - FETHULLAH GULEN DIES

ترکی کی حزمت تحریک کے بانی فتح اللہ گولن کا انتقال ہو گیا ہے۔ ترک رہنما امریکہ میں جلا وطنی کی زندگی گزر رہے تھے۔

ترکی کے خود ساختہ جلاوطن روحانی رہنما فتح اللہ گولن کا پنسلوانیا میں انتقال
ترکی کے خود ساختہ جلاوطن روحانی رہنما فتح اللہ گولن کا پنسلوانیا میں انتقال (AP)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 21, 2024, 5:33 PM IST

سائلرزبرگ، پنسلوانیا: فتح اللہ گولن انتقال کر گئے۔ فتح اللہ گولن امریکہ میں مقیم ایک ایسے ترک مذہبی عالم تھے جن پر اپنے آبائی ملک ترکی میں 2016 کی ناکام بغاوت کے ماسٹر مائنڈ ہونے کا الزام تھا۔ سویڈن میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ٹوڈے زمان اخبار کے سابق ایڈیٹر عبداللہ بوزکرت نے پیر کو کہا کہ انہوں نے گولن کے بھتیجے کمال گولن سے بات کی، جس نے موت کی تصدیق کر دی ہے۔ فتح اللہ گولن تقریباً 80 سال کے تھےاور وہ طویل عرصے سے ناساز تھے۔

ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے ترک انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے گولان کی موت کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے اس ضمن میں ایک بیان میں کہا کہ، ’’اس تاریک تنظیم کا رہنما مر گیا ہے۔

گولن نے اپنی زندگی کی آخری دہائیاں خود ساختہ جلاوطنی میں گزاریں۔ وہ پنسلوانیا کے پوکونو پہاڑوں میں رہتے ہوئے ترکی اور پوری دنیا میں اپنے لاکھوں پیروکاروں کے درمیان اثر و رسوخ قائم کرتے رہے۔ گولن ایک ایسے فلسفے کی حمایت کرتے رہے جسے تصوف کہا جاتا ہے۔ اسے اسلام کی ایک صوفیانہ شکل بھی کہا جاتا ہے۔ وہ ہمیشہ جمہوریت، تعلیم، سائنس اور بین المذاہب مکالمے کی بھرپور وکالت کرتے رہے۔

گولن نے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کے اتحادی کے طور پر شروعات کی تھی، لیکن آگے چل کر دونوں میں شدید دشمنی آ گئی۔ گولن نے اردگان کو طاقت کے بل بوطے حکومت کرنے اور اختلاف رائے کو کچلنے پر تلا ہوا آمر قرار دیا تھا۔ اردگان نے گولن پر 15 جولائی 2016 کی رات فوجی بغاوت کی کوشش کا الزام لگاتے ہوئے اسے دہشت گرد قرار دیا تھا۔ 2016 میں فوج کے اندر موجود دھڑوں نے اردگان کی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی تھی جس میں ٹینک، جنگی طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کا استعمال کیا گیا تھا۔

ترک صدر کی طرف سے ایک کال پر عمل کرتے ہوئے، ہزاروں لوگ فوجی بغاوت کی مخالفت میں سڑکوں پر نکل آئے تھے۔ بغاوت کے منصوبہ سازوں نے ہجوم پر گولیاں برسائیں اور پارلیمنٹ اور دیگر سرکاری عمارتوں پر بمباری کی تھی۔ اس بغاوت میں مجموعی طور پر 251 افراد ہلاک اور 2200 کے قریب زخمی ہوئے تھے۔ اس میں تقریباً 35 مبینہ بغاوت کے منصوبہ ساز بھی مارے گئے تھے۔

گولن نے بغاوت میں ملوث ہونے کی سختی سے تردید کی تھی، اور ان کے حامیوں نے الزامات کو مضحکہ خیز اور سیاسی طور پر محرک قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا تھا۔ ترکی نے گولن کو اپنی مطلوب ترین فہرست میں شامل کرتے ہوئے امریکہ سے ان کی حوالگی کا مطالبہ کیا تھا، لیکن امریکہ نے گولن کو واپس بھیجنے پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ امریکہ نے اس وقت ترکی سے گولن کے خلاف مزید شواہد مانگے تھے۔ گولن پر کبھی بھی امریکہ میں کسی جرم کا الزام نہیں لگایا گیا۔

ترکی میں، گولن کی تحریک کو حزمت یعنی خدمت کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس تحریک کو کچلنے کے لیے اردگان نے ایک بڑی مہم چلائی۔ حکومت نے بغاوت کی سازش سے مبینہ تعلق کے الزام میں دسیوں ہزار افراد کو گرفتار کیا، سول سروس کی ملازمتوں سے 130,000 سے زیادہ مشتبہ حامیوں اور 23,000 سے زیادہ کو فوج سے برطرف کیا، اور گولن سے منسلک سینکڑوں کاروبار، اسکول اور میڈیا تنظیموں کو بند کر دیا۔

گولن نے اس کریک ڈاؤن کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے ترکی کے رہنماؤں کو ظالم قرار دیا تھا۔

فتح اللہ گولن مشرقی ترکی کے شہر ایرزورم میں پیدا ہوئے۔ ان کی سرکاری تاریخ پیدائش 27 اپریل 1941 تھی، لیکن یہ طویل عرصے سے تنازعات کا شکار ہے۔ ان کے کچھ حامیوں کا دعویٰ ہے کہ گولن 1938 میں پیدا ہوئے تھے۔

ایک عالم دین کے طور پر گولن تقریباً 50 سال قبل ترکی میں مشہور ہوئے۔ انھوں نے عقائد کے درمیان رواداری اور مکالمے کی تبلیغ کی۔ ان کا خیال تھا کہ مذہب اور سائنس ساتھ ساتھ چل سکتے ہیں۔ اسلام کو مغربی اقدار اور ترک قوم پرستی کے ساتھ ضم کرنے کے ان کے عقیدے نے انھیں ترکوں کے ساتھ جوڑ دیا، جس سے انہیں لاکھوں پیروکار ملے۔

گولن کے پیروکاروں نے 100 سے زیادہ ممالک میں خیراتی فاؤنڈیشنز، پیشہ ورانہ انجمنوں، کاروباروں اور اسکولوں کا ایک عالمی نیٹ ورک بنایا، جس میں پورے امریکہ میں ٹیکس دہندگان کی مالی اعانت سے چلنے والے 150 چارٹر اسکول بھی شامل ہیں۔ حزمت تحریک کے حامیوں ترکی میں یونیورسٹیاں، اسپتال، خیراتی ادارے، ایک بینک، اخبارات، ریڈیو اور ٹی وی اسٹیشنوں کے ساتھ ایک بڑی میڈیا سلطنت چلائی۔

گولن نے طویل عرصے سے کسی بھی سیاسی جماعت کی کھل کر حمایت کرنے سے گریز کیا تھا، لیکن ان کی تحریک نے اردگان کے ساتھ ملک کے پرانے محافظوں، فوجی حمایت یافتہ سیکولرز کے خلاف ڈی فیکٹو اتحاد قائم کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details