اردو

urdu

ETV Bharat / international

حماس کی شکست تک غزہ میں کسی بھی منظر نامے کے لیے تیاری کرنا ناممکن: نتن یاہو - GAZA AFTER WAR - GAZA AFTER WAR

شمالی غزہ میں حماس پھر سے منظم ہو رہی ہے۔ اسرائیل کی جانب حالیہ راکٹوں کی بوچھار نے نتن یاہو پر اندرونی اور بیرونی ممالک کی تنیقد میں اضافہ کر دیا ہے۔ نتن یاہو سے جنگ کے بعد غزہ کے منظر نامے کو پیش کرنے کا دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ ایسے میں نتن یاہو کا کہنا ہے کہ جب تک غزہ سے حماس کا مکمل صفایا نہیں ہو جاتا، غزہ میں کسی بھی طرح کے منظر نامے کے لیے تیاری کرنا نا ممکن ہے۔

حماس کی شکست تک غزہ میں کسی بھی منظر نامے کے لیے تیاری کرنا ناممکن: نتن یاہو
حماس کی شکست تک غزہ میں کسی بھی منظر نامے کے لیے تیاری کرنا ناممکن: نتن یاہو (تصویر: اے پی)

By AP (Associated Press)

Published : May 16, 2024, 11:48 AM IST

یروشلم:اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نتن یاہو پر اندروں اور بیرون ممالک سے تنقید تیز ہوتی جارہی ہے کہ نتن یاہو غزہ میں جنگ کے بعد کی منصوبہ بندی نہیں کر رہے۔ بدھ کے روز نتن یاہو نے اس تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہ وہ غزہ کی پٹی میں جنگ کے بعد کی حقیقت کے لیے منصوبہ بندی نہیں کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حماس کو شکست دینے تک فلسطینی محصور علاقے میں کسی بھی منظر نامے کے لیے تیاری کرنا ناممکن ہے۔

نیتن یاہو کو غزہ کی حکمرانی، سلامتی اور تعمیر نو کے لیے ایک منصوبہ پیش کرنے کے لیے اندرون اور بیرون ملک اتحادیوں خصوصاً امریکہ کے ناقدین کے بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے۔

نتن یاہو نے اشارہ دیا ہے کہ اسرائیل سلامتی کے معاملات پر غزہ میں کھلے عام کنٹرول کو برقرار رکھے گا۔ اسرائیل نے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ فلسطینی اتھارٹی کے غزہ میں کسی بھی طرح کے کردار کو مسترد کر دیا ہے۔ اسرائیل کا یہ موقف بائیڈن انتظامیہ کے پیش کردہ وژن کے برعکس ہے، جو غزہ اور اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں فلسطینی حکومت کو فلسطینی ریاست کا پیش خیمہ قرار دینا چاہتی ہے۔

غزہ کے لیے جنگ کے بعد کے نقطہ نظر پر بحث اس وقت شروع ہوئی ہے جب اسرائیل نے غزہ کے جنوبی شہر رفح میں زمینی کارروائی شروع کر دی ہے۔ رفح سے لاکھوں فلسطینی نقل مکانی کے لیے مجبور ہوئے ہیں۔ فلسطینیوں کے لیے، اس نقل مکانی نے 1948 میں ملک کی تخلیق کے ارد گرد ہونے والی جنگ میں موجودہ اسرائیل سے بڑے پیمانے پر بے دخلی کی دردناک یادیں تازہ کر دی ہیں۔ بدھ کو مشرق وسطیٰ میں فلسطینی اس واقعے کی 76 ویں سالگرہ منا رہے تھے۔

تازہ ترین جنگ 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کے شدید ردعمل نے غزہ کے تمام محلوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا ہے اور تقریباً 80 فیصد آبادی کو اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 35,000 سے زیادہ فلسطینی مارے گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ جنگ زدہ غزہ میں بڑے پیمانے پر بھوک ہے اور شمالی غزہ "مکمل قحط" کا شکار ہے۔

شمالی غزہ کے علاقوں میں نئے سرے سے جنگ شروع ہو چکی ہے۔ ان علاقوں میں اسرائیل کی فوج نے بڑے پیمانے پر کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ نیز غزہ سے اسرائیل کی طرف راکٹ فائر میں حالیہ اضافہ سے پتہ چلتا ہے کہ حماس دوبارہ منظم ہو رہی ہے۔ اس نے اسرائیل میں تنقید کو جنم دیا ہے کہ نتن یاہو غزہ میں جنگ کے بعد کے نقطہ نظر کی طرف نہ بڑھ کر غزہ میں فوجی فوائد کو ضائع کر رہے ہیں۔

نتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل مہینوں سے اس پیچیدہ مسئلے کا حل تلاش کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن جب تک حماس کو شکست نہیں دی جاتی جنگ کے بعد کے منصوبے کو فروغ نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے خوراک کی تقسیم میں مدد کے لیے مقامی فلسطینیوں کو بھرتی کرنے کی کوشش کی تھی لیکن یہ کوشش ناکام ہو گئی کیونکہ حماس نے انہیں دھمکیاں دی تھیں، حالانکہ اسرائیل کے اس دعوے کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

نتن یاہو کے وزیر دفاع نے تنقید میں اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کابینہ سے بارہا التجا کی ہے کہ وہ غزہ کے لیے جنگ کے بعد کے وژن پر فیصلہ کرے جس میں ایک نئی فلسطینی شہری قیادت کی تشکیل کو دیکھا جائے گا۔ تین رکنی جنگی کابینہ کے رکن یوو گیلنٹ نے کہا کہ حکومت نے اس مسئلے پر بات کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

گیلنٹ نے کہا کہ ایسا نہ کرنے سے ایک حقیقت سامنے آئے گی جہاں اسرائیل دوبارہ غزہ کی پٹی پر سویلین کنٹرول حاصل کر سکتا ہے۔ گیلنٹ نے اس کی مخالفت کی۔

اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطی کی جنگ میں اس پر قبضہ کرنے کے بعد 2005 میں اس علاقے سے فوجیوں اور آباد کاروں کو واپس بلا لیا تھا۔

یوو گیلنٹ نے مزید کہا کہ، "میں وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ فیصلہ کریں اور اعلان کریں کہ اسرائیل غزہ کی پٹی پر سویلین کنٹرول قائم نہیں کرے گا، اسرائیل غزہ کی پٹی میں فوجی حکمرانی قائم نہیں کرے گا اور یہ کہ غزہ کی پٹی میں حماس کی متبادل حکومت ہوگی۔ " انہوں نے کہا کہ نتن یاہو کی فیصلہ سازی سیاسی تحفظات پر مبنی تھی۔

حماس کے سرکردہ رہنما اسماعیل ہنیہ نے بدھ کو غزہ کے جنگ کے بعد کے مستقبل پر بحث کے جواب میں کہا کہ "حماس تحریک یہاں رہنے کے لیے ہے۔"

اس ہفتے کے شروع میں، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنی سخت ترین عوامی تنقید میں سے کسی منصوبے کے فقدان پر اسرائیل کی سرزنش کی تھی۔

غزہ کے مستقبل پر اختلاف رائے اسرائیل اور اس کے قریبی اتحادی امریکہ کے درمیان تیزی سے عوامی تصادم کا باعث بنا ہے۔ امریکہ نے رفح میں اسرائیلی دراندازی کے خلاف بھی کھل کر بات کی ہے، جسے اسرائیل حماس کو شکست دینے کے لیے ضروری سمجھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details