غزہ: فلسطین میں جاری اسرائیلی حملوں میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 33,482 ہو گئی ہے۔غزہ کی وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فورسز نے فلسطین پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 122 افراد ہلاک اور 56 زخمی ہوئے۔
بیان کے مطابق کچھ متاثرین اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور کچھ سڑکوں پر کراہ رہے ہیں کیونکہ اسرائیلی فوج نے ایمبولینسز اور شہری دفاع کی ٹیموں کو وہاں تک پہنچنے نہیں دیا۔
خیال ر ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو فلسطین میں باغی گروپ حماس نے جنوبی اسرائیل پر حملہ کیا تھا، جس کے بعد اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے غزہ کی پٹی پر زبردست حملہ کیا تھا۔ اس دوران تقریباً 1200 افراد ہلاک اور 200 سے زائد کو یرغمال بنا لیا گیا۔ تنازع کے آغاز سے اب تک کل 33,482 افراد ہلاک اور 76,049 زخمی ہو چکے ہیں۔
غزہ میں فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت جاری، ہلاکتوں کی تعداد 33 ہزار سے تجاوز - Israel Gaza war
Gaza Death toll غزہ کی وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فورسز نے فلسطین پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 122 افراد ہلاک جبکہ 56 افراد زخمی ہوئے۔ تنازع کے آغاز سے اب تک کل 33,482 افراد ہلاک اور 76,049 زخمی ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں بیشتر خواتین اور بچے ہیں۔
Published : Apr 11, 2024, 5:13 PM IST
|Updated : Apr 11, 2024, 8:14 PM IST
مزید پڑھیں:اسرائیل کے فضائی حملے میں حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ کے 3 بیٹے اور 4 پوتے جاں بحق
وہیں غزہ شہر میں اسرائیلی فضائی حملے میں حماس کے سیاسی بیورو چیف اسماعیل ہانیہ کے تین بیٹے اور ان کے تین پوتے ہلاک ہوگئے۔اسرائیل نے سرکاری طور پر حملے کی تصدیق کر دی ہے۔
اسرائیل کی شن بیٹ سکیورٹی سروس اور اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ان کے ایک طیارے نے وسطی غزہ کی پٹی میں حماس کے تین عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا۔ اس حملے میں ہانیہ کے تین بیٹے امیر، محمد اور حازم مارے گئے۔
ہانیہ نے حملے کے بعد الجزیرہ ٹی وی کو بتایا کہ ان کے بیٹوں کی ہلاکت سے غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات میں حماس کے مطالبات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔انہوں نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیٹے "یروشلم اور مسجد اقصیٰ کو آزاد کرانے کے راستے میں شہید ہوئے ہیں۔"
(یو این آئی)