غزہ:اقوام متحدہ کے ادارہ ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق اس نے منگل کو شمالی غزہ میں فوری طور پر ضروری خوراک پہنچانے کی کوشش کی لیکن اسرائیل کی فوج نے اس کے 14 ٹرکوں کے قافلے کو موڑ دیا۔ یو این ایجنسی کے ڈپٹی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کارل سکاؤ نے ایک نیوز ریلیز میں کہا کہ، جہاں بچے بھوک سے متعلقہ بیماریوں سے مر رہے ہیں اور غذائی قلت کی شدید سطح کا شکار ہو رہے ہیں ایسے میں ڈبلیو ایف پی غزہ کے شمال میں خوراک پہنچانے کی اپنی کوششوں سے دستبردار نہیں ہو گا۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق اسرائیلی فوج نے امدادی ٹرکوں کو اجازت دینے سے انکار سے قبل تین گھنٹے تک وادی غزہ چوکی پر روکے رکھا۔ ڈبلیو ایف پی نے کہا کہ بعد میں واپس جانے والے قافلے کو بھوک سے بے حال فلسطینیوں کے قافلے نے لوٹ لیا اور تقریباً 200 ٹن خوراک ساتھ لے گئے۔ ایجنسی نے کہا کہ شمالی غزہ میں قحط سے بچنے کے لیے ضروری خوراک کی مقدار پہنچانے کے لیے ٹرک ہی واحد راستہ ہیں۔
یونیسیف نے منگل کو کہا کہ شمالی غزہ میں مبینہ طور پر کم از کم 10 بچے پانی کی کمی اور غذائی قلت کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔
ڈبلیو ایف پی نے اردنی فضائیہ کی مدد سے شمالی غزہ میں 6 ٹن خوراک بھیجی ہے، لیکن اسکاؤ نے ایئر ڈراپس کو "ایک آخری حربہ" قرار دیا ہے جو غزہ میں قحط کو ٹال نہیں سکتا۔ سکاؤ نے کہا کہ، "ہمیں شمالی غزہ میں داخلے کے مقامات کی ضرورت ہے تاکہ نصف ملین لوگوں تک اشد ضروری خوراک پہنچائی جا سکے۔" انہوں نے جنگ بندی کے معاہدے پر زور دیا جس سے فلسطینی علاقے میں خوراک اور دیگر امداد کی ترسیل کو آسان بنا دے گا۔
- غزہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مزید خوراک کی ضرورت ہے: اقوام متحدہ
اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کا کہنا ہے کہ غزہ میں تقسیم کرنے کے لیے خوراک کی کمی ہے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے منگل کو کہا کہ غزہ میں داخل ہونے والی خوراک " ضروریات کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ انھوں نے کہا کہ مسلسل فضائی حملے اور شدید جنگ انسانی بنیادوں پر کارروائیوں میں رکاوٹ بن رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے دفتر کی رپورٹ ہے کہ 26 فروری سے 3 مارچ کے درمیان روزانہ اوسطاً تقریباً 245,000 افراد کو خوراک کی امداد ملی ہے جس میں کھانے کے پارسل شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 42 فیصد خوراک جنوبی رفح میں فلسطینیوں اور باقی دیر البلاح، خان یونس، غزہ سٹی اور شمالی غزہ میں تقسیم کی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ کی پوری 2.3 ملین آبادی کو خوراک کی ضرورت ہے، غذائی قلت کی سطح بڑھ رہی ہے اور بچے پہلے ہی غذائی قلت سے مر رہے ہیں۔