تہران، ایران: تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کا ایران بدلہ لینے جا رہا ہے۔ ایران اپنی سر زمین پر اسماعیل ہنیہ کے قتل کے لیے سیدھے طور پر اسرائیل کو ذمہ دار مانتا ہے۔ یوروپی ممالک کے اہم رہنماؤں نے کشیدگی کو کم کرنے کی غرض سے ایران کو اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کرنے سے باز رہنے کی اپیل کی تھی، جسے ایران نے مسترد کر دیا ہے۔
فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون، جرمن چانسلر اولاف شولز اور برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے پیر کو ایک مشترکہ بیان جاری کیا تھا جس میں ثالثوں قطر، مصر اور امریکہ کی طرف سے اسرائیل اور حماس جنگ کے خاتمے کے لیے ایک معاہدے کی ثالثی کے لیے تازہ ترین دباؤ کی توثیق کی گئی ہے۔ یورپی رہنماؤں نے حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے متعدد افراد کی واپسی اور غزہ میں انسانی امداد کی بے روک ٹوک ترسیل پر بھی زور دیا اور ایران اور اس کے اتحادیوں سے اپیل کی کہ وہ اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی سے گریز کریں۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے کہا کہ اس طرح کے مطالبات میں سیاسی منطق کا فقدان ہے، یہ بین الاقوامی قوانین کے اصولوں اور قواعد کے سراسر خلاف ہیں اور ضرورت سے زیادہ درخواست کی نمائندگی کرتے ہیں۔
ملک کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ایران اپنے حقوق کے دفاع کے حوالے سے فیصلہ کن ہے اور اسے تہران میں حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے کسی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔
انتقامی کارروائی ایران کا حق ہے، ایرانی صدر کا برطانوی وزیراعظم کو جواب:
ایران کے صدر نے برطانوی وزیر اعظم کو بتایا کہ تہران جولائی میں حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل پر اسرائیل کے خلاف انتقامی کارروائی کو اپنا حق سمجھتا ہے اور مستقبل میں جارحیت کی حوصلہ شکنی کا ایک طریقہ ہے۔