اردو

urdu

ETV Bharat / international

آج کل میں ہو سکتا ہے غزہ جنگ بندی معاہدہ، جانئے کیا ہیں شرائط - GAZA CEASEFIRE DEAL

کسی بھی وقت غزہ میں جنگ بندی کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔ حماس نے معاہدے کے مسودے کو منظوری دے دی ہے۔

آج کل میں ہو سکتا ہے غزہ جنگ بندی معاہدہ، جانئے کیا ہیں شرائط
آج کل میں ہو سکتا ہے غزہ جنگ بندی معاہدہ، جانئے کیا ہیں شرائط (AP)

By AP (Associated Press)

Published : Jan 15, 2025, 9:47 AM IST

قاہرہ:حماس۔اسرائیل جنگ بندی مذاکرات میں شامل دو عہدیداروں کے مطابق، حماس نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی اور درجنوں یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے مسودے کو قبول کر لیا ہے۔ امریکہ اور قطر کے ثالثوں نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطینی گروپ 15 ماہ سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے بس ایک قدم دور ہے، کیونکہ ابھی تک جاری کوششوں میں یہ اب تک کا سب سے کامیاب مرحلہ ہے۔

آج کل میں ہو سکتا ہے غزہ جنگ بندی معاہدہ، جانئے کیا ہیں شرائط (AP)

خبر رساں ایجنسی اے پی نے مجوزہ معاہدے کی ایک کاپی حاصل کی، اور ایک مصری اہلکار اور حماس کے ایک اہلکار نے اس کی صداقت کی تصدیق کی ہے۔ ایک اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ پیش رفت ہوئی ہے تاہم تفصیلات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔

اسرائیل حماس کے جنگ بندی معاہدے میں شرائط اور تناؤ پر ایک نظر:

اگر جنگ بندی معاہدہ موجودہ مسودے کے مطابق ہوتا ہے تو غزہ میں 42 دن تک جنگ رک جائے گی اور درجنوں اسرائیلی یرغمالی اور سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا جائے گا۔ اس پہلے مرحلے میں اسرائیلی فوجی غزہ کے کناروں کی طرف پیچھے ہٹ جائیں گے، امداد کی فراہمی میں تیزی آئے گی اس لئے سینکڑوں فلسطینی اپنے اجڑے ہوئے مکانوں کی طرف واپس جا سکیں گے۔

آج کل میں ہو سکتا ہے غزہ جنگ بندی معاہدہ، جانئے کیا ہیں شرائط (AP)

کیا جنگ بندی پہلے مرحلے کے بعد بھی برقرار رہے گی؟

اس کا انحصار آئندہ ہفتوں کے اندر شروع ہونے والے مزید مذاکرات پر ہوگا۔ ان مذاکرات میں اسرائیل، حماس، اور امریکہ، مصری اور قطری ثالثوں کو اس مشکل مسئلے سے نمٹنا ہوگا کہ غزہ پر کس طرح حکومت کی جائے گی کیونکہ اسرائیل غزہ میں حماس کے خاتمے کا مطالبہ کر رہا ہے۔

درجنوں یرغمالی حماس کی قید میں ہونے کے باوجود 42 دنوں کے بعد اسرائیل غزہ میں اپنی مہم دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کی تفصیلات پر ابھی کام کیا جا رہا ہے، یعنی کچھ شرائط تبدیل ہو سکتی ہیں، یا پورا معاہدہ ختم ہو سکتا ہے۔

آج کل میں ہو سکتا ہے غزہ جنگ بندی معاہدہ، جانئے کیا ہیں شرائط (AP)

جنگ بندی معاہدے کے مسودے میں منصوبہ اور ممکنہ نقصانات پر ایک نظر۔۔۔

فلسطینی قیدیوں کے لیے یرغمالیوں کا تبادلہ:

پہلے مرحلے کے دوران حماس اسرائیل کے ہاتھوں قید سینکڑوں فلسطینیوں کی رہائی کے بدلے 33 یرغمالیوں کو رہا کرے گی۔ مرحلے کے اختتام تک تمام زندہ خواتین، بچوں اور بوڑھوں کو رہا کر دیا جائے گا۔

تقریباً 100 یرغمالی غزہ میں قید ہیں، جو عام شہریوں اور فوجیوں کا مرکب ہیں، اور اسرائیلی فوج کا خیال ہے کہ کم از کم ایک تہائی ہلاک ہو چکے ہیں۔

جنگ بندی کے پہلے دن، حماس تین یرغمالیوں کو رہا کرے گی، پھر ساتویں دن مزید چار اور اس کے بعد یرغمالیوں کو ہفتہ وار ریلیز کرنے کا منصوبہ ہے۔

اب کن یرغمالیوں اور کتنے فلسطینیوں کو رہا کیا جائے گا یہ پیچیدہ مسئلہ ہے۔ 33 یرغمالیوں میں خواتین، بچے اور 50 سال سے زیادہ عمر کے افراد شامل ہوں گے۔

یہ معاہدہ حماس سے تمام زندہ خواتین فوجیوں کو رہا کرنے کا عہد کرتا ہے۔ حماس پہلے زندہ یرغمالیوں کو رہا کرے گی لیکن اگر زندہ 33 کی تعداد پوری نہیں کرتے تو لاشیں حوالے کر دی جائیں گی۔ تمام یرغمالی حماس کے پاس نہیں ہیں، اس لیے دوسرے مسلح گروپوں کو ان کے حوالے کرنا ایک مسئلہ ہو سکتا ہے۔

بدلے میں اسرائیل یرغمال بنائے گئے ہر زندہ شہری کے بدلے 30 فلسطینی خواتین، بچوں یا بوڑھوں کو رہا کرے گا۔ رہائی پانے والی ہر خاتون فوجی کے بدلے اسرائیل 50 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، جن میں 30 عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ حماس کے حوالے کی گئی لاشوں کے بدلے میں، اسرائیل 7 اکتوبر 2023 کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ سے حراست میں لیے گئے تمام خواتین اور بچوں کو رہا کرے گا۔ دوسرے مرحلے تک غزہ میں فوجیوں سمیت درجنوں مرد اسیران رہیں گے۔

آج کل میں ہو سکتا ہے غزہ جنگ بندی معاہدہ، جانئے کیا ہیں شرائط (AP)

غزہ سے اسرائیل کی واپسی اور فلسطینیوں کی اپنے گھروں کو واپسی:

مجوزہ معاہدے کے پہلے مرحلے کے دوران، اسرائیلی فوجیوں کو اسرائیل کے ساتھ سرحدوں کے ساتھ غزہ کے اندر تقریباً ایک کلومیٹر (0.6 میل) چوڑے بفر زون میں واپس جانا ہے۔

اس سے بے گھر فلسطینیوں کو غزہ سٹی اور شمالی غزہ سمیت اپنے گھروں کو واپس جانے کا موقع ملے گا۔ فی الحال غزہ کی زیادہ تر آبادی ناقص خیموں کے کیمپوں میں مقیم ہے، فلسطینی اپنے گھروں کو واپس جانے کے لیے بے چین ہیں۔

لیکن اس میں پیچیدگیاں ہیں۔ گزشتہ سال ہوئے مذاکرات کے دوران، اسرائیل نے اصرار کیا تھا کہ اسے شمال کی طرف فلسطینیوں کی نقل و حرکت کو کنٹرول کرنا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ حماس ان علاقوں میں ہتھیار واپس نہ لے جائے۔

مسودہ میں واضح کیا گیا ہے کہ اسرائیل راہداری سے نکل جائے گا۔ پہلے ہفتے میں، فوجی دستے مرکزی شمال-جنوبی ساحلی سڑک رشید اسٹریٹ سے واپس چلے جائیں گے جو فلسطینیوں کی واپسی کے لیے ایک راستہ کھول دے گی۔ جنگ بندی کے 22ویں دن تک اسرائیلی فوجیوں کو پوری راہداری سے نکل جانا ہے۔

منگل کو بات چیت جاری تھی، جس میں ایک اسرائیلی اہلکار نے اصرار کیا کہ فوج نیٹزارم کا کنٹرول برقرار رکھے گی اور شمالی واپس آنے والے فلسطینیوں کو وہاں سے چیک پوائنٹ سے گزرنا ہوگا۔

آج کل میں ہو سکتا ہے غزہ جنگ بندی معاہدہ، جانئے کیا ہیں شرائط (AP)

ان تضادات پر کام کرنے سے کام بگڑ سکتا ہے:

پہلے مرحلے کے دوران، اسرائیل فلاڈیلفی کوریڈور کا کنٹرول برقرار رکھے گا، رفح کراسنگ سمیت مصر کے ساتھ غزہ کی سرحد کے ساتھ علاقے کی پٹی بھی اس میں شامل رہے گی۔ حماس نے اسرائیل کے اس علاقے سے انخلا کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔

آج کل میں ہو سکتا ہے غزہ جنگ بندی معاہدہ، جانئے کیا ہیں شرائط (AP)

غزہ میں انسانی امداد:

پہلے مرحلے میں غزہ میں امدادی سامان کے داخلے میں روزانہ سینکڑوں ٹرکوں سے خوراک، ادویات، رسد اور ایندھن پہنچانا ہے تاکہ انسانی بحران کو ختم کیا جا سکے۔

کئی مہینوں سے، لوٹ مار اور ڈکیتی کی وجہ سے امدادی گروپ فلسطینیوں میں امداد تقسیم کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

یہ ضرورت بڑی ہے۔ فلسطینیوں میں غذائی قلت اور بیماریاں پھیلی ہوئی ہیں۔ لاکھوں فلسطینی خیموں میں بھرے ہوئے ہیں اور خوراک اور صاف پانی کی کمی سے جوجھ رہے ہیں۔ یہاں اسپتالوں کو نقصان پہنچا ہے اور سامان کی کمی ہے۔ معاہدے کے مسودے میں واضح کیا گیا ہے کہ سامان کو ان دسیوں ہزار افراد کے لیے پناہ گاہیں بنانے کی اجازت دی جائے گی جن کے گھر تباہ ہو گئے تھے اور بجلی، سیوریج، مواصلات اور سڑکوں کے نظام جیسے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو کی جائے گی۔

آج کل میں ہو سکتا ہے غزہ جنگ بندی معاہدہ، جانئے کیا ہیں شرائط (AP)

امداد کی ترسیل پر عمل درآمد مسائل کا باعث بن سکتا ہے:

جنگ سے پہلے بھی، اسرائیل نے غزہ میں کچھ آلات کے داخلے پر پابندی لگا دی تھی، اس کی دلیل ہے کہ اسے حماس کے جنگجو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ ایک اور اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ امداد کی تقسیم اور صفائی کے حوالے سے انتظامات پر کام کیا جا رہا ہے، لیکن یہ منصوبہ حماس کو کسی بھی قسم کے کردار سے روکنا ہے۔

اسرائیلی حکومت کو فلسطینیوں کے لیے امدادی کام کررہی اقوام متحدہ کی ایجنسی انروا کو لے کر بھی اعتراضات ہیں۔ اب بھی انروا کو کام کرنے سے روکنے اور ایجنسی اور اسرائیلی حکومت کے درمیان تمام تعلقات منقطع کرنے کے اپنے منصوبے پر قائم ہے۔ اقوام متحدہ کا ادارہ غزہ میں امداد کی تقسیم کرنے والا بڑا ادارہ ہے اور اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے سمیت پورے خطے میں لاکھوں فلسطینی پناہ گزینوں کو تعلیم، صحت اور دیگر بنیادی خدمات فراہم کرتا ہے۔

آج کل میں ہو سکتا ہے غزہ جنگ بندی معاہدہ، جانئے کیا ہیں شرائط (AP)

معاہدے کے مطابق دوسرے مرحلے میں کیا ہوگا؟

پہلا مرحلہ کامیاب ہوتا ہے تو فریقین کو اب بھی دوسرے مرحلے سے نمٹنا ہوگا۔ اس پر مذاکرات جنگ بندی کے 16 ویں دن سے شروع ہونے والے ہیں۔

دوسرے مرحلے کے وسیع خاکے مسودے میں بیان کیے گئے ہیں۔۔ باقی تمام یرغمالیوں کو غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلاء اور پائیدار سکون کے بدلے رہا کیا جانا ہے۔

لیکن، اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ اس وقت تک مکمل انخلاء پر راضی نہیں ہو گا جب تک کہ حماس کی عسکری اور سیاسی صلاحیتیں ختم نہیں ہو جاتیں اور وہ دوبارہ مسلح نہیں ہو سکتا۔ دوسری جانب، حماس کا کہنا ہے کہ وہ آخری یرغمالیوں کو اس وقت تک حوالے نہیں کرے گی جب تک اسرائیل غزہ میں ہر جگہ سے تمام فوجیوں کو نہیں ہٹاتا۔

لہٰذا مذاکرات کے لیے دونوں فریقوں کو غزہ پر حکومت کرنے کے لیے کسی متبادل پر اتفاق کرنا ہو گا۔ مؤثر طور پر، حماس کو خود ہی اقتدار سے ہٹنے پر رضامند ہونا پڑے گا۔

معاہدے کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ دوسرے مرحلے کے معاہدے پر پہلے مرحلے کے اختتام تک کام ہونا چاہیے۔

معاہدے تک پہنچنے کے لیے دونوں طرف سے دباؤ ہو گا، لیکن اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو کیا ہوگا؟ یہ کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔

حماس نے تحریری ضمانتیں چاہی تھیں کہ جب تک دوسرے مرحلے پر متفق ہونے کی ضرورت ہو گی جنگ بندی جاری رہے گی۔ اس نے امریکہ، مصر اور قطر سے زبانی ضمانتیں لے لی ہیں۔

تاہم اسرائیل نے کوئی یقین دہانی نہیں کرائی ہے۔ اس لیے اسرائیل حماس پر مذاکرات میں دباؤ ڈالنے کے لیے نئی فوجی کارروائی کی دھمکی دے سکتا ہے یا اپنی فوجی مہم دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔ وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو اس بات کی دھمکی دے چکے ہیں۔

حماس اور ثالث یہ اندازہ لگا رہے ہیں کہ پہلے مرحلے سے ہی اس کے لیے ایسا کرنا مشکل ہو جائے گا۔ حملے کو دوبارہ شروع کرنے سے باقی یرغمالیوں کو کھونے کا خطرہ ہو گا، جس میں بہت سے لوگ نیتن یاہو کے خلاف مشتعل ہوں گے۔ حالانکہ حماس کو تباہ کرنے سے روکنے پر نتن یاہو حکومت کے اہم سیاسی شراکت دار ناراض ہو سکتے ہیں۔

آج کل میں ہو سکتا ہے غزہ جنگ بندی معاہدہ، جانئے کیا ہیں شرائط (AP)

تیسرا مرحلہ کم متنازعہ ہونے کا امکان ہے:

بقیہ یرغمالیوں کی لاشیں بین الاقوامی نگرانی میں غزہ میں 3 سے 5 سالہ تعمیر نو کے منصوبے کے بدلے واپس کی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details