حماس نے اتوار کی شام ایک سرکاری بیان جاری کر کے غزہ جنگ بندی کے معاہدے کی نئی تجویز اور اس میں شامل شرائط کو مسترد کر دیا۔ حماس نے امریکی صدر بائیڈن کی سابقہ تجاویز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ تجاویز میں نئی شرائط کا اضافہ کر دیا گیا ہے جو اسے منظور نہیں ہیں۔ غزہ کی حکمراں تنطیم کا کہنا ہے کہ وہ "ثالثوں کی کوششوں کو ناکام بنانے" اور جنگ بندی کے معاہدے میں تاخیر کے لیے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ اس تجاویز پر دوحہ میں جمعرات اور جمعہ کو امریکہ، اسرائیل، قطر اور مصر نے تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
حماس کا موقف
حماس نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا ہے دوحہ میں دو روزہ مذاکرات کے بعد پیش کی گئی امریکہ کی نئی تجویز بنجامن نیتن یاہو کے خیالات کے مطابق ہے جو غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلا اور مکمل جنگ بندی سے پہلے بھی انکار کر چکے ہیں۔ حماس نے امریکہ، قطر اور مصر سے زور دیا ہے وہ غزہ پر اسرائیلی قبضے کے خاتمے کے لیے کوشش کریں اور بائیڈن کی سابقہ تجاویز پر عمل درآمد کروائیں جن میں مکمل جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا مطالبہ
وہیں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ایک بار ہھر مصر اور غزہ کے بیچ موجود فلاڈیلفیا کوریڈور اور رفح کراسنگ کو اپنے کنٹرول میں رکھنے کی بات کہی ہے جب کہ حماس فلاڈیلفیا کوریڈور پر اسرائیلی کنٹرول کی شدید مخالفت کر رہا ہے۔ وہیں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے مبینہ طور پر اتوار کو اپنی کابینہ کو بتایا کہ وہ جنگ بندی معاہدے کے امکانات کے بارے میں مایوسی کا شکار ہیں، خاص طور پر اس حوالے سے کہ اسرائیل حماس کے بجائے ثالث ممالک کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ حماس نے مذاکرات کے تازہ ترین دور میں وفد بھیجنے سے انکار کر دیا۔
امریکی صدر بائیڈن پُرامید