اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کے مطابق شمالی غزہ میں گزشتہ 66 دنوں سے انسانی امداد بڑی حد تک روک دی گئی ہے۔ عالمی ادارے کے مطابق، اسرائیلی پابندیوں نے 65 سے 75 ہزار فلسطینیوں کو خوراک، پانی، بجلی یا صحت کی دیکھ بھال تک رسائی سے محروم کر دیا ہے۔
بھوک سے بے حال فلسطینی:
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی ہمدردی کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں، اسرائیل نے بیت لاہیہ، بیت حنون اور جبالیہ پر اپنا محاصرہ جاری رکھا ہوا ہے اور وہاں مقیم فلسطینیوں کو امداد سے محروم کر دیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے، تقریباً 5500 لوگوں کو بیت لاہیہ کے تین اسکولوں سے زبردستی غزہ شہر منتقل کیا گیا ہے۔
پوری غزہ کی پٹی میں اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ صرف چار بیکریاں کام کر رہی ہیں، جس سے بحران میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
غزہ کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی اور تعمیر نو کے سینیئر کوآرڈینیٹر سگریڈ کاگ کے مطابق، غزہ میں زندہ رہنے کے لیے شہریوں کو تباہ کن صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے امن و امان کی خرابی اور لوٹ مار کی طرف اشارہ کیا جس نے انتہائی سنگین صورتحال میں اضافہ کر دیا ہے۔
سات اکتوبر 2023 میں، جب اسرائیل نے غزہ میں اپنی جارحیت کا آغاز کیا تھا تو اس نے پوری پٹی میں ضروری سامان کی مکمل ناکہ بندی کا اعلان کیا۔ اقوام متحدہ کے مطابق، 14 ماہ سے جاری جنگ میں اسرائیل نے غزہ میں داخل ہونے والی خوراک کی 83 فیصد امداد کو محدود کر دیا ہے۔
بین الاقوامی امدادی تنظیموں اور خیراتی اداروں نے بارہا خبردار کیا ہے کہ غزہ کے 20 لاکھ سے زائد افراد بھوک کے بحران سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ کئی ممالک اسرائیل پر بھوک کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگا چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا: