کاٹھ مانڈو: نیپال میں سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے سے ہلاکتوں کی تعداد اتوار کو بڑھ کر 148 ہو گئی۔ یہ معلومات پولیس نے دی ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ جمعہ سے مشرقی اور وسطی نیپال کے بڑے علاقے زیر آب آگئے ہیں اور ملک کے کئی حصوں میں اچانک سیلاب آ گیا ہے۔ پولیس کے مطابق کاٹھ مانڈو وادی میں بارش سے متعلقہ واقعات میں اب تک 43 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ساتھ ہی سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور پانی بھر جانے کی وجہ سے 55 افراد لاپتہ ہیں، جب کہ 101 افراد زخمی ہیں۔
یہی نہیں بلکہ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے قومی شاہراہیں ہفتہ سے بند ہیں جس کی وجہ سے سینکڑوں لوگ مختلف شاہراہوں پر پھنس گئے ہیں۔ ساتھ ہی سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 322 مکانات اور 16 پلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ لوگوں کو بچانے کے لیے 20 ہزار سے زائد سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ تقریباً 3,626 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
تاہم ریسکیو آپریشن ابھی بھی جاری ہے۔ اس سلسلے میں وزارت داخلہ کے ترجمان رشیرام تیواری نے کہا کہ لینڈ سلائیڈنگ سے تباہ ہونے والی شاہراہوں کو دوبارہ کھولنے کی کوششیں جاری ہیں۔ دوسری جانب مسلح پولیس فورس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد 125 تک پہنچ گئی ہے۔ کاٹھ مانڈو کے قریب دھاڈنگ ضلع میں ایک بس مٹی کے تودے کی زد میں آگئی جس کے نتیجے میں 19 افراد ہلاک ہوگئے۔ بھکتاپور شہر میں مٹی کا تودہ گرنے سے پانچ افراد کی موت ہو گئی۔
اسی طرح مکوان پور میں آل انڈیا نیپال ایسوسی ایشن کا تربیتی مرکز مٹی کے تودے کی زد میں آگیا، جس کی وجہ سے چھ فٹ بال کھلاڑی ہلاک ہوگئے۔ تاہم منگل تک بارش جاری رہنے کی پیش گوئی کے باوجود اتوار کو کچھ راحت ملی۔ آئی سی آئی ایم او ڈی کے موسمیاتی اور ماحولیات کے ماہر ارون بھکت شریسٹھ کہتے ہیں کہ انہوں نے کاٹھ مانڈو میں اتنے بڑے پیمانے پر سیلاب پہلے کبھی نہیں دیکھا۔