اردو

urdu

ETV Bharat / international

بھارت میں بنگلہ دیشی طلباء خوف میں مبتلا، وزیراعظم شیخ حسینہ سے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل - Bangladesh anti quota protests

بھارت میں زیر تعلیم بنگلہ دیشی طلباء نے وزیر اعظم شیخ حسینہ سے ملک میں جاری پرتشدد مظاہروں کو فوری طور پر روکنے کے لیے طلباء کے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل کی ہے۔ بنگلہ دیشی طلباء اس وقت خوف میں مبتلا ہیں کیونکہ ان میں سے بہت سے طلباء انٹرنیٹ سروس معطل ہونے کی وجہ سے اپنے گھر والوں سے رابطہ نہیں کر پا رہے ہیں۔

Visva Bharati's Bangladeshi Students Appeal to PM Sheikh Hasina to accept the demands
بھارت میں بنگلہ دیشی طلباء خوف میں مبتلا، وزیراعظم شیخ حسینہ سے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل (Etv Bharat)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 19, 2024, 7:25 PM IST

بولپور:بنگلہ دیش میں ریزرویشن مخالف پرتشدد احتجاج کی وجہ سے اب تک 30 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ مغربی بنگال میں زیر تعلیم بنگلہ دیشی طلباء نے ملک میں جاری ہنگامہ آرائی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم شیخ حسینہ سے جاری پرتشدد احتجاج کو فوری طور پر رکوانے کی اپیل کی ہے۔

طلباء کا کہنا ہے کہ اس تحریک کی وجہ سے پورے بنگلہ دیش میں خوف کا ماحول ہے اور بولپور کی وشو بھارتی یونیورسٹی میں زیرتعلیم بنگلہ دیشی طلباء بھی کافی پریشان ہیں۔کیونکہ انہیں سوشل میڈیا سمیت دیگر ویب سائٹ سے موت، آتش زنی، زخمی ہونے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ ملک میں انٹرنیٹ سروس بند ہونے کی وجہ سے بہت سے طلباء اپنے گھر والوں سے بات نہیں کر پا رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے بھی وہ بہت خوفزدہ ہیں۔

بنگلہ دیش حکومت کے مطابق ریزرویشن مخالف احتجاج میں اب تک 39 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ اس پرتشدد مظاہرے میں ہلاکتوں کی تعداد حکومت کی جانب سے دیے گئے اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے۔

وشوا بھارتی کے طلباء کتھا گھوش، امرتا سرکار، شروانی سیانتانی کا کہنا ہے کہ ملک کی صورتحال کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔کتنی ماؤں نے اپنے بیٹے کھو دیے، کتنی بہنوں نے اپنے بھائی کھو دیے ہیں، اب ہم اپنے ملک میں مزید لوگوں کو مرتے نہیں دیکھنا چاہتے۔ یہ ایک خوفناک صورتحال ہے۔ مغربی بنگال میں بیٹھ کر سوشل میڈیا پر وہاں سے تمام خبریں حاصل کر رہا ہوں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم وزیراعظم سے درخواست کرتے ہیں کہ طلباء کے مطالبات تسلیم کیے جائیں۔ وشوا بھارتی کی بنگلہ دیشی طالبہ دیپا ساہا نے کہا کہ بنگلہ دیش میں انٹرنیٹ بند ہونے کی وجہ سے وہ اپنے خاندان سے بات نہیں کر پا رہی ہیں۔ دیپا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ملک کے حالات بہت خراب ہیں۔ ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔ میں کافی وقت سے اپنے گھر والوں سے بات نہیں کر پا رہی ہوں، جس کی وجہ سے میں پریشان اور خوفزدہ ہوں۔

پرتشدد مظاہروں میں اب تک کتنی ہلاکتیں ہوئیں؟

بنگلہ دیش حکومت کے مطابق اب تک 39 مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ اس تشدد میں مرنے والوں میں زیادہ تر نوجوان ہیں، جن کی عمریں 30 سال کے قریب بتائی جاتی ہیں۔ ملک کے حالات بہتر نہیں ہیں، ہر طرف مظاہرے، آتش زنی، توڑ پھوڑ، حملے، فائرنگ اور بدامنی زوروں پر ہیں۔ حکومت نے ملک میں انٹرنیٹ کنکشن بھی منقطع کر دیا ہے۔

اصل مسئلہ کیا ہے؟

بنگلہ دیش کو 1971 میں آزادی ملی اور یہاں آزادی کے بعد سے ریزرویشن کا نظام نافذ ہے۔ اس کے تحت جنگ آزادی میں شریک ہونے والوں کے بچوں کو 30 فیصد، ملک کے پسماندہ طبقے کے نوجوانوں کے لیے 10 فیصد، اقلیتوں کے لیے 5 فیصد، خواتین کے لیے 10 فیصد اور معذوروں کے لیے 1 فیصد ریزرویشن کا اصول تھا۔ اس طرح بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں میں 56 فیصد ریزرویشن تھا۔

سال 2018 میں بنگلہ دیش کے نوجوانوں نے اس ریزرویشن کے خلاف احتجاج کیا تھا اور کئی ماہ تک جاری رہنے والے اس احتجاج کے بعد بنگلہ دیش حکومت نے ریزرویشن ختم کرنے کا بھی اعلان کر دیا۔ لیکن 5 جون کو بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے ملک میں دوبارہ ریزرویشن کے پرانے نظام کو نافذ کرنے کا حکم دیا۔ شیخ حسینہ حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل بھی کی تاہم سپریم کورٹ نے حکم کو برقرار رکھا۔ جس کے بعد طلباء مشتعل ہوگئے اور انہوں نے احتجاج شروع کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں

بنگلہ دیش کوٹہ تشدد: مظاہرین نے ٹی وی اسٹیشن کو آگ لگا دی، انٹرنیٹ بند، ہلاکتوں کی تعداد 32 تک پہنچ گئی

ABOUT THE AUTHOR

...view details