رفح، غزہ کی پٹی:جنوبی غزہ کے شہر رفح پر رات گئے اسرائیلی حملوں میں 22 فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔ ان میں 18 بچے بھی شامل ہیں۔ غزہ میں محکمہ صحت کے حکام نے اتوار کو ان ہلاکتوں کی جانکاری دی۔ صیہونی فوج کے یہ حملے ایسے وقت ہو رہے ہیں جب امریکہ اپنے قریبی اتحادی اسرائیل کو اربوں ڈالر کی اضافی فوجی امداد کی منظوری کے راستے پر گامزن تھا۔
کویتی اسپتال کے مطابق رفح میں پہلے اسرائیلی حملے میں ایک شخص، اس کی بیوی اور ان کا 3 سالہ بچہ ہلاک ہوا۔ اسپتال نے بتایا کہ خاتون حاملہ تھی اور ڈاکٹروں نے بچے کو بچایا۔ دوسرے حملے میں ایک وسیع خاندان کے 17 بچے اور دو خواتین ہلاک ہوئیں۔
مہلوکین کی ایک رشتہ دار نے زار وقطار آنسو بہاتے ہوئے پوچھا کہ، "یہ بچے سو رہے تھے انہوں نے کیا کیا؟ ان کا کیا قصور تھا؟"۔ محمد البحیری نے کہا کہ ان کی بیٹی راشا اور اس کے چھ بچے، جس میں سب سے چھوٹی بچی کی عمر صرف 18 ماہ تھی، ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔ ایک خاتون اور تین بچے اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
مقامی صحت کے حکام کے مطابق اپنے ساتویں مہینے میں داخل ہو چکی اسرائیلی جارحیت میں 34,000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے کم از کم دو تہائی بچے اور خواتین ہیں۔ اسرائیل نے غزہ کے دو سب سے بڑے شہروں کو تباہ کر دیا ہے اور وہ شہر کھنڈر میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ علاقے کی تقریباً 80 فیصد آبادی محصور ساحلی انکلیو کے دوسرے حصوں میں جبراً نقل مکانی کے لیے مجبور ہوئی ہے۔
ہفتے کے روز امریکی ایوان نمائندگان کی جانب سے منظور کیے گئے 26 بلین ڈالر کے امدادی پیکج میں قحط کے دہانے پر کھڑے غزہ کے لیے تقریباً 9 بلین ڈالر کی انسانی امداد شامل ہے۔ امریکی سینیٹ اس پیکج کو منگل کے روز ہی منظور کر سکتی ہے، اور صدر جو بائیڈن نے اس پر فوری دستخط کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
غزہ کی 2.3 ملین آبادی میں سے نصف سے زیادہ جنگ سے بچنے کے لیے مصر کی سرحد پر واقع شہر رفح میں پناہ لیے ہوئے ہے۔ اسرائیل نے رفح پر تقریباً ہر دن فضائی حملے کیے ہیں۔ امریکہ کی جانب سے تحمل سے کام لینے کے مطالبات کے باوجود اسرائیل نے حماس کے خلاف اپنی زمینی کارروائی کو رفح تک پھیلانے کا عزم بھی ظاہر کیا ہے۔