اسلام آباد:ذیابیطس ایسا دائمی اور سنگین مرض ہے جس کا سامنا ہر 10 میں سے ایک فرد کو ہوتا ہے اور اس کے کیسز کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ زیادہ تر افراد کو ذیابیطس ٹائپ 2 کا سامنا ہوتا ہے جو اس مرض کی سب سے عام قسم ہے اور 90 سے 95 فیصد کیسز میں اس کی تشخیص ہوتی ہے، اس سے ہٹ کر ذیابیطس ٹائپ 1 اور حاملہ خواتین میں ذیابیطس اس مرض کی دیگر اہم اقسام ہیں۔
ذیابیطس کی تمام اقسام میں ایک چیز مشترک ہے اور وہ خون میں شکر کی مقدار بڑھ جانا جسے بلڈ شوگر کہا جاتا ہے۔ ہمارا جسم بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے کے لیے انسولین تیار کرتا ہے۔ ہر رات کتنے گھنٹے کی نیند اچھی صحت کے لیے ضروری ہے؟
لبلبے میں بننے والا یہ ہارمون خون میں موجود گلوکوز خلیات کے اندر داخل ہونے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ یعنی جب ہم کچھ کھاتے ہیں تو وہ غذا گلوکوز میں تبدیل ہوتی ہے جس کے ردعمل میں لبلبے سے انسولین ہارمون کا اخراج ہوتا ہے جو خلیات کے دروازے کھول کر گلوکوز کو توانائی میں بدلتا ہے۔
بلڈ شوگر کی سطح میں مسلسل اضافے سے ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھتا ہے۔ مگر صرف میٹھی غذاؤں یا مشروبات سے ہی بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ نہیں ہوتا بلکہ چند دیگر حیرت انگیز عناصر سے بھی یہ خطرہ بڑھتا ہے۔ تو ایسے ہی عناصر کے بارے میں جانیں جن سے بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔ ہارٹ اٹیک اور امراض قلب سے بچنے کیلئے کتنی ورزش کرنا ضروری ہے؟
- دائمی تناؤ کا شکار ہونا:
جب ہمارے جسم کو کسی خطرے کا احساس ہوتا ہے جو ایک ایسا میکنزم متحرک ہوتا ہے جس کے دوران خون میں گلوکوز خارج ہوتا ہے تاکہ مقابلے کے لیے توانائی مل سکے۔ ایسا کرنے سے بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے اور دائمی تناؤ کے شکار ہونے پر ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھتا ہے۔
- نیند کی کمی:
نیند کی کمی سے جسم میں ہارمونز کا توازن متاثر ہوتا ہے جس سے انسولین کی مزاحمت بڑھتی ہے جبکہ بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔ اسی طرح نیند کی کمی سے میٹھا کھانے کی خواہش بھی بڑھتی ہے جس سے بھی بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔
- نمکین غذاؤں کا شوق بھی ذیابیطس کی وجہ: